* محب علم حدیث فضیلة الشىيخ ابن بشیر الحسینوی حفظہ اللہ*
تاریخ اسلام کا مطالعہ کریں تو ہمیں عظیم کام کرنے والی ہستیوں میں سے کچھ کردار ایسے ملتے ہیں جو عزم و ہمت اور توکل علی اللہ کے اعلی مقام پر فائز ہوتے ہیں اور ایسے انسانوں کے بار ے میں ہی شاید یہ کہا جاتا ہے.
"نشان منزل دور نہیں جو ہمت جواں ہے"
اور ایسے لوگ اپنے زور بازو ، جواں ہمتی اور ایمان باللہ کی بدولت راستے میں حائل تمام رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے منزل کی طرف رواں دواں رہتے ہیں۔ اور یہ لوگ بلند حوصلے، عالی شان جذبے اور چٹان جیسی عزم و ہمت کے مالک ہوتے ہیں۔ ان کی منزل یہ خاک نہیں بلکہ آسمانوں کی بلندی، کائنات کی وسعتیں ان کی نگاہوں کا مرکز ہوتی ہیں۔۔
قرآن و حدیث کی تڑپ، کام کرنے کا ولولہ اور عظیم مقصد ان کو اس قدر بے نیاز کر دیتا ہے کہ وہ منزل کی جستجو میں بھٹکنے والے راہیوں کی صف میں شامل نہیں ہوتے بلکہ وہ اپنا مقصد اتنا بلند تر بنا لیتے ہیں پھر ان کی منزل خود ان کو پکارتی ہے اور وہ شاعر کی اس بات کا مصداق بن جاتے ہیں۔
قرآن و حدیث کی تڑپ، کام کرنے کا ولولہ اور عظیم مقصد ان کو اس قدر بے نیاز کر دیتا ہے کہ وہ منزل کی جستجو میں بھٹکنے والے راہیوں کی صف میں شامل نہیں ہوتے بلکہ وہ اپنا مقصد اتنا بلند تر بنا لیتے ہیں پھر ان کی منزل خود ان کو پکارتی ہے اور وہ شاعر کی اس بات کا مصداق بن جاتے ہیں۔
جاگو کہ جاگنے سے تقدیر جاگتی ہے۔
اٹھو تمہاری منزل تم کو پکارتی ہے۔
اٹھو تمہاری منزل تم کو پکارتی ہے۔
پھر وہ دنیاوی مسائل اور بے سروسامانی کے باوجود، کام کی دھن اور لگن کے ساتھ ایسے کام کرتے ہیں جو بسا اوقات بہت سے وسائل کے حامل افراد کے لیے بھی کرنے ممکن نہیں ہوتے۔
توکل علی اللہ کی مثال، ہمالیہ جیسا بلند عزم اور مصمم ارادوں کی حامل جس ہستی سے میں اپنے قارئین کو متعارف کروانا چاہتی ہوں وہ ہیں:
توکل علی اللہ کی مثال، ہمالیہ جیسا بلند عزم اور مصمم ارادوں کی حامل جس ہستی سے میں اپنے قارئین کو متعارف کروانا چاہتی ہوں وہ ہیں:
"محب علم حدیث محترم
ابراہیم بن بشیر حسینوی حفظه اللہ"
ابراہیم بن بشیر حسینوی حفظه اللہ"
علم حدیث کو پوری دنیامیں پھیلانے کاعزم مصمم رکھنے والے ، جواں ہمت اور بلند ارادوں کے حامل محترم ابن بشیر حسینوی 18 اپریل 1983 کو قصور کے نواحی گاؤں حسین خان والا میں پیدا ہوئے پورا نام ابراہیم بن بشیر حسینوی ہے۔ علمی حلقوں میں ابن بشیر کے نام سے معروف ہیں۔ اور اپنے گاؤں کی نسبت سے حسینوی کہلاتے ہیں۔ آپ نے ایف اے تک رسمی تعلیم حاصل کی۔ قرآن و حدیث سے شغف کی بنا پر اسلامی تعلیم کے لیے جن درس گاہوں سے فیض یاب ہوئے ان میں جامعہ رحمانیہ لاہور اور جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ شامل ہیں۔ یہاں سے آپ نے درس نظامی کی تکمیل کی۔
پھر تخصص کے لیے شہر فیصل آباد کی عظیم دینی درس گاہ مرکز التربیۃ الإسلامیۃ فیصل آباد میں تشریف لے گئے۔
اپنے زمانہ طالب علمی سے تحقیق و مطالعہ کا بے پناہ شغف رکھتے تھے۔ مطالعہ کتب ، تحقیق میں دلچسپی اور سوشل و پرنٹ میڈیا کے ذریعے پوری دنیا میں حدیث کا پیغام پھیلانے کے لیے ہمہ وقت مصروف عمل رہتے ہیں۔ شاعر کی یہ بات ان کے ذوق علم کی خوب عکاسی کرتی ہے۔
پھر تخصص کے لیے شہر فیصل آباد کی عظیم دینی درس گاہ مرکز التربیۃ الإسلامیۃ فیصل آباد میں تشریف لے گئے۔
اپنے زمانہ طالب علمی سے تحقیق و مطالعہ کا بے پناہ شغف رکھتے تھے۔ مطالعہ کتب ، تحقیق میں دلچسپی اور سوشل و پرنٹ میڈیا کے ذریعے پوری دنیا میں حدیث کا پیغام پھیلانے کے لیے ہمہ وقت مصروف عمل رہتے ہیں۔ شاعر کی یہ بات ان کے ذوق علم کی خوب عکاسی کرتی ہے۔
جب کتابوں سے میری بات نہیں ہوتی۔
تب میری رات، میری رات نہیں ہوتی۔
تب میری رات، میری رات نہیں ہوتی۔
جامعہ رحمانیہ میں تعلیم کے دوران جن لائبریریوں سے انھوں نے استفادہ کیا۔ ان میں سب سے پہلے اسی جامعہ کی لائبریری مکتبہ رحمانیہ میں اپنے اساتذہ اور شیوخ کی راہنمائی میں کھانے ، پینے اور سونے سے بے نیاز مطالعہ و تحقیق میں مصروف رہتے۔ اور اپنے اساتذہ کے حکم پر کچھ تحقیق کا کام بھی کیا۔ آپ نے پروفیسر عبد الجبار شاکر رحمہ اللہ کی لائبریری، اس کے علاوہ فضیلةالشیخ مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ کے مکتبہ ربانیہ اور محقق العصر مولانا زبیر علی زئی رحمہ اللہ کے مکتبہ زبیریہ سے بھی فائدہ اٹھایا۔ اس کے علاوہ جب بھی موقع ملتا پاکستان کے بڑے بڑے شیوخ کی لائبریریوں سے مستفید ہوتے رہے۔ اور تحقیقی کام کا کافی ذخیرہ تحصیل علم کے دوران جمع کر لیا۔
آپ ان کے شوق طلب علم اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ وہ زمانہ طالب علمی پنجاب. سندھ اور سرحد کے کبار محدثین سے استفادہ کر چکے تھے.
انھوں نے مرکز التربیہ الاسلامیہ فیصل آباد میں دوران حصول تعلیم مولانا محدث العصر ارشاد الحق اثری ، محدث العصر حافظ محمد شریف اور مولانا مسعود عالم حفظھم اللہ جیسے کبار اہل علم کی راہنمائی میں درج ذیل کتب تصانیف کیں:
آپ ان کے شوق طلب علم اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ وہ زمانہ طالب علمی پنجاب. سندھ اور سرحد کے کبار محدثین سے استفادہ کر چکے تھے.
انھوں نے مرکز التربیہ الاسلامیہ فیصل آباد میں دوران حصول تعلیم مولانا محدث العصر ارشاد الحق اثری ، محدث العصر حافظ محمد شریف اور مولانا مسعود عالم حفظھم اللہ جیسے کبار اہل علم کی راہنمائی میں درج ذیل کتب تصانیف کیں:
موسوعہ المدلسین، بالوں کے احکام، سترہ کے احکام، البرھان فی تناقضات ابن حبان، التبیین فی شرح اصل اھل السنہ و اعتقاد الدین، اصول المحدثین فی فھم محدث البانی رحمہ اللہ،علوم الحدیث اور شیخ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ، علوم حدیث اور شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ, معجم المجھولین، الاعلان فی معرفہ من قال فیہ لم یسمع من فلاں اور تحقیق و تخریج الاصلاح حصہ دوم۔
الجامع الکامل کے مصنف ڈاکٹر عبد اللہ الاعظمی حفظہ اللہ نے آپ کی حدیث کے حوالے سے خدمات دیکھ کر ایک مجلس میں ان کو مخاطب کرکے فرمایا: حسینوی صاحب آپ کو ادھر مدینہ میں ہونا چاہیے تاکہ آپ حدیث کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ خدمات سر انجام دے سکیں۔ حرمین شریفین کی طرف دوسرے سفر میں ڈاکٹر الاعظمی حفظہ اللہ نے اپنی عظیم اور بیش قیمت کتاب ان کو تحفتاً پیش کی اور
شیخ الاعظمی نے اپنی کتاب الجامع الکامل کا حتمی ایڈیشن پبلش کرنے کی اجازت مرحمت فرمائی اور انھوں نے اس کو شائع فرمایا۔
آپ پندرہ سال تدریسی تجربہ رکھتے ہیں۔ انھوں نے جامعہ امام محمد بن اسماعیل البخاری میں آٹھ سال خدمات سر انجام دیں۔ بعد ازاں اپنے استاد محترم شیخ حافظ شریف حفظہ اللہ کے حکم اور پروفیسر عبید الرحمن محسن حفظه اللہ کی خواہش پر ولی کامل شیخ الحدیث مولانا محمد یوسف رحمہ اللہ کی عظیم دینی درسگاہ دارالحدیث راجووال میں تشریف لے گئے۔ یہاں ایک سال کام کیا یہاں پر صحیح بخاری، سنن ابن ماجہ وغیرہ پڑھائی اور بہت سا تحقیقی کام کیا۔
اس کے بعد شہر قصور میں ابن حنبل اوپن یونیورسٹی کے نام سے اپنے ادارہ کی بنیاد رکھی جو بیک وقت ایک دینی درسگاہ، ایک ریسرچ سنٹر اور نشر و اشاعت کا کام کر رہا ہے۔اور اپنے آبائی گاؤں میں دارالحدیث الحسینویہ کے نام سے حدیث کی خدمت کا کام شروع کیا ہوا ہے۔ جہاں وہ صبح میں طالبات کو اور شام میں طلبہ کو حدیث پڑھتے ہیں۔ انھوں نے پوری دنیا میں جدید طرز پر تربیت کے تقاضوں سے ہم آہنگ تعلیم پہنچانے کے عزم کو پورا کرنے کے لیے اگست 2014 میں شہر قصور میں ابن حنبل یونیورسٹی کا آغاز کیا۔ اور اس کے نام سے بھی ان کی علم اور اہل علم سے محبت کا پتہ چلتا ہے کہ انھوں نے ایک عظیم محدث اور تاریخ کی ایک بڑی علمی شخصیت کے نام پر اپنے ادارہ کا نام رکھا۔ اور یہاں بیٹھ کر یہ سوشل میڈیا کے ذریعے پوری دنیا میں حدیث کا پیغام پھیلا رہے ہیں۔
ان جدید ذرائع کے ذریعے انھوں نے حدیث کے فروغ کا جو عظیم الشان سلسلہ شروع کیا ہے اس سے پوری دنیا میں موجود حدیث کے شائقین مستفید ہو رہے ہیں۔
فی الحال بائی پاس قصور شہر قادر آباد روڈ کی کسی کی چھوٹی سی مسجد میں ہی یہ سارا کام کر رہے ہیں مستقبل قریب میں *انھوں نے شہر قصور میں ابن حنبل اوپن یونیورسٹی کے قیام کے لیے کئی ایکڑ زمین لینے کا ارادہ کیا ہے تاکہ مثالی یونیورسٹی کا قیام عمل میں لا سکیں جس کے لیے انھیں بہت زیادہ مالیت کی ضرورت ہو گی*. اللہ تعالی موصوف کی مدد فرمائے اور مخیر حضرات کو بڑھ چڑھ کر ان کا ساتھ دینے کی توفیق عطا فرمائے. آمین
اس سارے کام کی بنیاد ان کے عزم، حوصلے اور چٹان کی طرح مضبوط ارادوں پر ہے۔ اور انھوں نے یہ سارا کام بے سروسامانی کے عالم میں محض توکل علی اللہ کی وجہ سے شروع کیا۔ ان کے عزم کو دیکھ کر اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔
شیخ الاعظمی نے اپنی کتاب الجامع الکامل کا حتمی ایڈیشن پبلش کرنے کی اجازت مرحمت فرمائی اور انھوں نے اس کو شائع فرمایا۔
آپ پندرہ سال تدریسی تجربہ رکھتے ہیں۔ انھوں نے جامعہ امام محمد بن اسماعیل البخاری میں آٹھ سال خدمات سر انجام دیں۔ بعد ازاں اپنے استاد محترم شیخ حافظ شریف حفظہ اللہ کے حکم اور پروفیسر عبید الرحمن محسن حفظه اللہ کی خواہش پر ولی کامل شیخ الحدیث مولانا محمد یوسف رحمہ اللہ کی عظیم دینی درسگاہ دارالحدیث راجووال میں تشریف لے گئے۔ یہاں ایک سال کام کیا یہاں پر صحیح بخاری، سنن ابن ماجہ وغیرہ پڑھائی اور بہت سا تحقیقی کام کیا۔
اس کے بعد شہر قصور میں ابن حنبل اوپن یونیورسٹی کے نام سے اپنے ادارہ کی بنیاد رکھی جو بیک وقت ایک دینی درسگاہ، ایک ریسرچ سنٹر اور نشر و اشاعت کا کام کر رہا ہے۔اور اپنے آبائی گاؤں میں دارالحدیث الحسینویہ کے نام سے حدیث کی خدمت کا کام شروع کیا ہوا ہے۔ جہاں وہ صبح میں طالبات کو اور شام میں طلبہ کو حدیث پڑھتے ہیں۔ انھوں نے پوری دنیا میں جدید طرز پر تربیت کے تقاضوں سے ہم آہنگ تعلیم پہنچانے کے عزم کو پورا کرنے کے لیے اگست 2014 میں شہر قصور میں ابن حنبل یونیورسٹی کا آغاز کیا۔ اور اس کے نام سے بھی ان کی علم اور اہل علم سے محبت کا پتہ چلتا ہے کہ انھوں نے ایک عظیم محدث اور تاریخ کی ایک بڑی علمی شخصیت کے نام پر اپنے ادارہ کا نام رکھا۔ اور یہاں بیٹھ کر یہ سوشل میڈیا کے ذریعے پوری دنیا میں حدیث کا پیغام پھیلا رہے ہیں۔
ان جدید ذرائع کے ذریعے انھوں نے حدیث کے فروغ کا جو عظیم الشان سلسلہ شروع کیا ہے اس سے پوری دنیا میں موجود حدیث کے شائقین مستفید ہو رہے ہیں۔
فی الحال بائی پاس قصور شہر قادر آباد روڈ کی کسی کی چھوٹی سی مسجد میں ہی یہ سارا کام کر رہے ہیں مستقبل قریب میں *انھوں نے شہر قصور میں ابن حنبل اوپن یونیورسٹی کے قیام کے لیے کئی ایکڑ زمین لینے کا ارادہ کیا ہے تاکہ مثالی یونیورسٹی کا قیام عمل میں لا سکیں جس کے لیے انھیں بہت زیادہ مالیت کی ضرورت ہو گی*. اللہ تعالی موصوف کی مدد فرمائے اور مخیر حضرات کو بڑھ چڑھ کر ان کا ساتھ دینے کی توفیق عطا فرمائے. آمین
اس سارے کام کی بنیاد ان کے عزم، حوصلے اور چٹان کی طرح مضبوط ارادوں پر ہے۔ اور انھوں نے یہ سارا کام بے سروسامانی کے عالم میں محض توکل علی اللہ کی وجہ سے شروع کیا۔ ان کے عزم کو دیکھ کر اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔
طلب ہوئی ہے جنہیں بے کراں اجالوں کی
سرابِ نجم و قمر سے بہل نہیں سکتے
نئی کرن سے اندھیروں میں برہمی ہی سہی
نئی کرن کو اندھیرے نگل نہیں سکتے
تو یہ ہیں محترم ابن بشیر حفظه اللہ جو عزم بے پناہ کی گرم رفتاری کے ساتھ حدیث کے اجالے اور سنت کی کرنوں سے عالم اسلام کو منور کرنے کے مشن پر گامزن ہیں اور قلیل مدت میں ڈیڑھ سو کےقریب کتابیں لکھ چکے ہیں اور ان کی مطبوعہ کتب کی تعداد کم وبیش چار درجن کے قریب ہے۔ اور بہت سی کتابوں پر کام کر رہے۔
موصوف کے نشرواشاعت کے درج ذیل ادارے چار زبانوں اردو. عربی. انگلش اور فرنچ میں کتب شائع کر رہے ہیں
"سلفی ریسرچ انسٹیٹیوٹ برمنگھم لاہور"
"دار المنھاج" فرنچ کتب کے لیے
"دار ابن بشیر للنشر والتوزیع "
موصوف کی عمیق نظر نادر و نایاب کتب کی اشاعت پر مرکوذ ہے. بہت سی ایسی کتب شائع کر چکے ہیں جو تاریخ اسلام میں پہلی بار ہمارے موصوف نے ہی شائع کی ہیں. اسی طرح وہ خود ایسی کتب تصنیف کرتے ہیں جس پر کسی مصنف نے نہیں کیا ہوتا.
اور ایک عرصہ سے رمضان المبارک میں علوم حدیث پر مشتمل دورہ جات کروا رہے رہیں۔ جس میں ملک بھر سے تلامذہ، علماء اور عوام و خواص شرکت کرتے ہیں اور مستفید ہوتے ہیں۔
یہ علوم حدیث کے حوالے سے درج ذیل دورہ جات مکمل کروا چکے ہیں۔1_ دورہ جرح و تعدیل۔ 2_دورہ المحدث الفاصل۔3_ دورہ دراسة الأسانيد 4_دورہ الکفایہ فی علم الروایہ۔5_دورہ علوم حدیث 6. دورہ دفاع حدیث 7.دورہ تعارف کتب جرح و تعدیل 8.دورہ صحیح البخاری۔۔اس کے علاوہ المسند الصحیح علی التقاسیم والانواع لامام ابن حبان کا دورہ کروا رہے ہیں۔
آخر میں ان کی علمی تشنگی، خدمت حدیث اور بلند عزم کے حوالے سے ہماری جماعت کی مایہ ناز شخصیت پروفیسر ڈاکٹر عبید الرحمن محسن صاحب حفظه اللہ کا اظہار خیال بھی قارئین کے سامنے پیش کروں گی۔
موصوف کے نشرواشاعت کے درج ذیل ادارے چار زبانوں اردو. عربی. انگلش اور فرنچ میں کتب شائع کر رہے ہیں
"سلفی ریسرچ انسٹیٹیوٹ برمنگھم لاہور"
"دار المنھاج" فرنچ کتب کے لیے
"دار ابن بشیر للنشر والتوزیع "
موصوف کی عمیق نظر نادر و نایاب کتب کی اشاعت پر مرکوذ ہے. بہت سی ایسی کتب شائع کر چکے ہیں جو تاریخ اسلام میں پہلی بار ہمارے موصوف نے ہی شائع کی ہیں. اسی طرح وہ خود ایسی کتب تصنیف کرتے ہیں جس پر کسی مصنف نے نہیں کیا ہوتا.
اور ایک عرصہ سے رمضان المبارک میں علوم حدیث پر مشتمل دورہ جات کروا رہے رہیں۔ جس میں ملک بھر سے تلامذہ، علماء اور عوام و خواص شرکت کرتے ہیں اور مستفید ہوتے ہیں۔
یہ علوم حدیث کے حوالے سے درج ذیل دورہ جات مکمل کروا چکے ہیں۔1_ دورہ جرح و تعدیل۔ 2_دورہ المحدث الفاصل۔3_ دورہ دراسة الأسانيد 4_دورہ الکفایہ فی علم الروایہ۔5_دورہ علوم حدیث 6. دورہ دفاع حدیث 7.دورہ تعارف کتب جرح و تعدیل 8.دورہ صحیح البخاری۔۔اس کے علاوہ المسند الصحیح علی التقاسیم والانواع لامام ابن حبان کا دورہ کروا رہے ہیں۔
آخر میں ان کی علمی تشنگی، خدمت حدیث اور بلند عزم کے حوالے سے ہماری جماعت کی مایہ ناز شخصیت پروفیسر ڈاکٹر عبید الرحمن محسن صاحب حفظه اللہ کا اظہار خیال بھی قارئین کے سامنے پیش کروں گی۔
فضيلة الشيخ پروفیسر ڈاکٹر عبید الرحمن محسن حفظه اللہ ان کےبارے میں فرماتے ہیں:
"میں فضیلة الشیخ سے ذاتی طور پر ایک عرصہ سے واقف ہوں۔۔خدمت دین، تحقیق و تصنیف، دعوت و تبلیغ ، تعلیم و تدریس کے حوالے سے جذبات کا طلاطم ںے۔ جو ان کی شخصیت میں سمو دیا گیا۔ آسمان کی بلندیوں کو چھوتے عزائم ، سمندر کی وسعتوں اور گہرائیوں سے بھی کچھ آگے بڑھتے ہوئے احساسات ، شبانہ روز ان تھک محنت اور ہمالیہ سے محو کلام جرات و ہمت یہ ہیں الشیخ ابن بشیر حسینوی جیسے انھیں میں نے محسوس کیا ہے۔
دار الحدیث راجووال کے مکتبہ میں مسلسل کئی گھنٹے بیٹھے رہتے ، کتابوں کے ڈھیر میں گم سم، ان کے ذوق، ان کے ذوق مطالعہ کے پیش نظر میں نے مکتبہ کی چابی انہی کو دے رکھی تھی۔ مطالعہ میں استغراق و انہماک کے باوجود دنیا کے جدید حالات اور تقاضوں سے بھی آگاہ اور باخبر ، انٹر نیٹ پر مسلسل نہ صرف اکثر محدثین سے رابطے میں رہتے ہیں۔بلکہ آن لائن تدریسی مصروفیات بھی رکھتے ہیں۔
بالخصوص تدریس حدیث کے اسلوب و مناھج میں ہمارے مربی،محسن، ہمارے شیخ مکرم ، محدث العصر حافظ محمد شریف حفظہ اللہ استاد الحدیث اور رئیس مرکز التربیہ الاسلامیہ فیصل آباد سے بھی بہت متاثر ہیں۔منھج الدراسہ المقارنہ یعنی ایک ایک حدیث کواصل مصادر سے پڑھنا، ان کے طرق و اسانید کو دیکھنا، الفاظ و کلمات اور تعبیرات کا مطالعہ کرنا، متعلقہ شروح الحدیث کی گہرائی میں جانا اور پھر ان سے احکام ومسائل کا استنباط کرنا اور فقہ الحدیث میں مہارت حاصل کرنا۔
یقیناً اس منھج تدریس کی بدولت ہماری مادر علمی مرکز التربیہ الاسلامیہ سے علماء کی ایک کھیپ تیار ہوئی۔جو اس وقت متعدد دینی مدارس اور تحقیقی اداروں میں وقیع خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ ہمارے ممدوح، فاضل دوست ابن بشیر اس منھج تدریس کا دینی مدارس میں احیاء کرناچاہتے ہیں۔اس طرح تحقیق و تالیف کے حوالے سے بھی موصوف بڑے اچھے جذبات رکھتے ہیں۔ ایسے خوب صورت جذبات کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ہمارے فاضل بھائی نے 14اگست 2014 کو شہر قصور میں جامعہ امام ابن حنبل کی بنیاد رکھی۔
*میری دلی دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے اس فاضل بھائی کے عظیم الشان منصوبہ جات کی تکمیل فرمائے۔ ان کے لیے مطلوبہ افراد و وسائل اپنے غیبی خزانوں سے مہیا فرمائے*۔شفاعت حقہ کے طور پر ہر قاری سے بالعموم اور شہر قصور کے احباب سے بالخصوص میری درخواست ہےکہ خیر کے کاموں میں موصوف کے دست و بازو بنیں"
قارئین کرام !! علم و تحقیق اور خدمت حدیث کےحوالے سے ان کے عزائم طلبہ علم حدیث کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ ان کو استقامت عطا فرمائے اور علم الحدیث کے فروغ کا جو پودا انھوں نے ابن حنبل یونیورسٹی کے نام سے لگایا ہے اللہ تعالیٰ اسے رہتی دنیا تک آباد رکھے،عالم اسلام اور نوجوانان ملت کے لیے اس کو نفع مند بنائے۔ حدیث اور علوم حدیث کے شائقین کے لیے ان کے تمام چینلز کے لنک دئیے جا رہے ہیں تاکہ وہ اپنی سہولت کے مطابق کسی بھی چینل کا انتخاب کر کے اپنی علمی تشنگی کو دور کر سکیں۔
**ٹیلی گرام چینل کا لنک*
حدیث ،علوم حدیث ،جرح و تعدیل اور دفاع منھج محدثین پر مشتمل منفرد ٹیلی گرام
https://t.me/joinchat/AAAAAFIU2yEbIxhHXISDLQ
یو ٹیوب چینل کا لنک:
https://m.youtube.com/channel/UCPoX9F2ABAjXtBDZP41RGXg
*یوٹیوب چینل*
https://m.youtube.com/channel/UCPoX9F2ABAjXtBDZP41RGXg
...........................................
*فتاوی جامعہ ابن حنبل قصور*
https://chat.whatsapp.com/J5oYFx5jyI3300ewzKf6iO
.......
*طلبہ جرح و تعدیل 2*
https://chat.whatsapp.com/4qT9SbTPzj0DxfZrpz167I
.....
پرسنل رابطہ کرنے کے لیے
+923024056187
*شیخ ابن بشیر کی طرف سے مطبوعہ کتب کی فہرست* http://mtaipk.blogspot.com/2019/10/blog-post_30.html
واٹس ایپ گروپ کا لنک:
https://chat.whatsapp.com/J5oYFx5jyI3300ewzKf6iO
دار الحدیث راجووال کے مکتبہ میں مسلسل کئی گھنٹے بیٹھے رہتے ، کتابوں کے ڈھیر میں گم سم، ان کے ذوق، ان کے ذوق مطالعہ کے پیش نظر میں نے مکتبہ کی چابی انہی کو دے رکھی تھی۔ مطالعہ میں استغراق و انہماک کے باوجود دنیا کے جدید حالات اور تقاضوں سے بھی آگاہ اور باخبر ، انٹر نیٹ پر مسلسل نہ صرف اکثر محدثین سے رابطے میں رہتے ہیں۔بلکہ آن لائن تدریسی مصروفیات بھی رکھتے ہیں۔
بالخصوص تدریس حدیث کے اسلوب و مناھج میں ہمارے مربی،محسن، ہمارے شیخ مکرم ، محدث العصر حافظ محمد شریف حفظہ اللہ استاد الحدیث اور رئیس مرکز التربیہ الاسلامیہ فیصل آباد سے بھی بہت متاثر ہیں۔منھج الدراسہ المقارنہ یعنی ایک ایک حدیث کواصل مصادر سے پڑھنا، ان کے طرق و اسانید کو دیکھنا، الفاظ و کلمات اور تعبیرات کا مطالعہ کرنا، متعلقہ شروح الحدیث کی گہرائی میں جانا اور پھر ان سے احکام ومسائل کا استنباط کرنا اور فقہ الحدیث میں مہارت حاصل کرنا۔
یقیناً اس منھج تدریس کی بدولت ہماری مادر علمی مرکز التربیہ الاسلامیہ سے علماء کی ایک کھیپ تیار ہوئی۔جو اس وقت متعدد دینی مدارس اور تحقیقی اداروں میں وقیع خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ ہمارے ممدوح، فاضل دوست ابن بشیر اس منھج تدریس کا دینی مدارس میں احیاء کرناچاہتے ہیں۔اس طرح تحقیق و تالیف کے حوالے سے بھی موصوف بڑے اچھے جذبات رکھتے ہیں۔ ایسے خوب صورت جذبات کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ہمارے فاضل بھائی نے 14اگست 2014 کو شہر قصور میں جامعہ امام ابن حنبل کی بنیاد رکھی۔
*میری دلی دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے اس فاضل بھائی کے عظیم الشان منصوبہ جات کی تکمیل فرمائے۔ ان کے لیے مطلوبہ افراد و وسائل اپنے غیبی خزانوں سے مہیا فرمائے*۔شفاعت حقہ کے طور پر ہر قاری سے بالعموم اور شہر قصور کے احباب سے بالخصوص میری درخواست ہےکہ خیر کے کاموں میں موصوف کے دست و بازو بنیں"
قارئین کرام !! علم و تحقیق اور خدمت حدیث کےحوالے سے ان کے عزائم طلبہ علم حدیث کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ ان کو استقامت عطا فرمائے اور علم الحدیث کے فروغ کا جو پودا انھوں نے ابن حنبل یونیورسٹی کے نام سے لگایا ہے اللہ تعالیٰ اسے رہتی دنیا تک آباد رکھے،عالم اسلام اور نوجوانان ملت کے لیے اس کو نفع مند بنائے۔ حدیث اور علوم حدیث کے شائقین کے لیے ان کے تمام چینلز کے لنک دئیے جا رہے ہیں تاکہ وہ اپنی سہولت کے مطابق کسی بھی چینل کا انتخاب کر کے اپنی علمی تشنگی کو دور کر سکیں۔
**ٹیلی گرام چینل کا لنک*
حدیث ،علوم حدیث ،جرح و تعدیل اور دفاع منھج محدثین پر مشتمل منفرد ٹیلی گرام
https://t.me/joinchat/AAAAAFIU2yEbIxhHXISDLQ
یو ٹیوب چینل کا لنک:
https://m.youtube.com/channel/UCPoX9F2ABAjXtBDZP41RGXg
*یوٹیوب چینل*
https://m.youtube.com/channel/UCPoX9F2ABAjXtBDZP41RGXg
...........................................
*فتاوی جامعہ ابن حنبل قصور*
https://chat.whatsapp.com/J5oYFx5jyI3300ewzKf6iO
.......
*طلبہ جرح و تعدیل 2*
https://chat.whatsapp.com/4qT9SbTPzj0DxfZrpz167I
.....
پرسنل رابطہ کرنے کے لیے
+923024056187
*شیخ ابن بشیر کی طرف سے مطبوعہ کتب کی فہرست* http://mtaipk.blogspot.com/2019/10/blog-post_30.html
واٹس ایپ گروپ کا لنک:
https://chat.whatsapp.com/J5oYFx5jyI3300ewzKf6iO
*یونیورسٹی کا تفصیلی تعارف* https://ihouihitrust.blogspot.com/2019/11/blog-post.html
فیس بک لنک:
https://www.facebook.com/ibnebashiralhusainwy
فیس بک لنک:
https://www.facebook.com/ibnebashiralhusainwy
بنت بشیر
0 تبصرے