الجامع الکامل فی الحںدیث الصحیح الشامل کا تعارف

 

تدوین حدیث میں ایک تاریخی کار نامے کا تعارف 

الجامع الکامل فی الحدیث الصحیح الشامل 

تالیف 

   محدث مدینہ ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمن اعظمی رحمہ اللہ 

ناشر : دار ابن بشیر حسین خانو الا ہٹھاڑ ، قصور، پاکستان مکتبہ بیت السلام 

تعارف از ابن بشیر الحسینوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تدوین حدیث پر کتاب ہو اور اس میں الجامع الکامل کا ذکر نہ ہو میں یہ گستاخی نہیں کرسکتا ۔

*متعدد کتابوں کے مصنف،" الجامع الکامل" جیسی مایہ ناز حدیث انسائیکلوپیڈیا کے مولف امت مسلمہ کے محسن* 

{ پیدائش 1943ء} آج بتاریخ 30 جولائی 2020 ء مطابق 9 ذی الحجہ 1441ھ بروز بدھ ظہر کے وقت طویل علالت کے بعد مدینہ منورہ میں ھم سب سے رخصت ھوچلے ۔انا للہ وانا الیہ راجعون اللھم اغفرلہ وارحمہ وعافہ واعف عنہ واکرم نزلہ ۔

✅مرکز تاریخ اھل حدیث انڈیا کے ریکارڈ کےمطابق 

آپ 1943 ءمیں اعظم گڑھ  یوپی الھندمیں  ایک غیر مسلم گھرانے میں  پیدا ہوئے۔ والدین نے نام بانکے رام رکھا۔  والد ایک خوشحال کاروباری شخص تھے۔ اعظم گڑھ سے کلکتہ تک کاروبار پھیلا ہوا تھا۔  آسائشوں سے بھرپور زندگی گزارتے ہوئے جوان ہوئے ۔ شبلی کالج اعظم گڑھ میں زیر تعلیم تھے۔ کتابوں کے مطالعے سے انھیں  فطری رغبت تھی۔ ۔اور رفتہ رفتہ مطالعہ کے بعد یھیں دین اسلام کی نعمت سے مالامال ھوئے اور پھر اللہ نے قسمت ایسی جگائی کہ عالم اسلام کے صف اول کے محققین ومولفین میں شمار کئے جانے لگے۔ذلک فضل اللہ یوتیہ من یشاء

✅ *تعلیم*  :

شبلی کالج اعظم گڑھ

عالمیت، فضیلت: جامعہ دار السلام، عمرآباد

گریجویشن: الجامعۃ الاسلامیۃ المدینۃ المنورۃ

ماسٹر: جامعۃ الملک عبد العزیز مکۃ المکرمۃ، جو اَب جامعۃ أم القریٰ کے نام سے جانی جاتی ہے۔

ڈاکٹریٹ: جامعۃ الأزھر، مصر۔

 ✅ *مناصب:*  

رابطہ عالمِ اسلامی مکہ مکرمہ میں مختلف مناصب پر فائز رہے اور آخر میں انچارج ہیڈ آفس جنرل سکریٹری (مدیر مکتب الأمین العام لرابطۃ العالم الاسلامی) رہے۔

 ✅ *تعلیم وتدریس:*  

- ۱۳۹۹ھ میں جامعہ اسلامیہ میں بطورِ پروفیسر متعین ہوئے۔ -تدریس کے ساتھ ڈاکٹریٹ کے مقالوں کی نگرانی اور ان کے مناقشے بھی کرتے رھے۔

 ✅ *ادارتی ذمہ داریاں:*  

- مدیر البحث العلمی - مدیر مکتب الجالیات التابعۃ للجامعۃ الإسلامیۃ - رکن مجلۃ الجامعۃ الاسلامیۃ - عمید کلیۃ الحدیث

 ✅ *دعوتی اسفار* : 

ہندوستان، پاکستان، مصر، اردن، آسٹریلیا،سری لنکا، انڈونیشیا، ملیشیا، نیپال، برطانیہ، الامارات العربیۃ وغیرہ۔

 ✅ *اساتذہ ومشائخ کرام* :  

اساتذہ کے علاوہ جن مشائخ کے دروس سے زیادہ علمی استفادہ کیا ان میں سرِ فہرست:

علامہ شیخ عبد اللہ بن حمید رحمہ اللہ (چیف جسٹس سعودی عرب)

علامہ شیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ (وائس چانسلر جامعہ اسلامیہ اور پھر مفتی ٔ اعظم سعودی عرب)

جامعہ دارالسلام عمرآباد. جنوبی ہند میں آپ نے شیخ الحدیث مولانا عبد الواجد عمری رحمانی پیارم پیٹی ،مولانا ابوالبیان حماد عمری وغیرہ سے تعلیم حاصل کی ہے.

 ✅ *مشغولیات* :  

مسجدِ نبوی میں صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے دروس۔

ہندی اور عربی میں مقالات کی کتابت اور تألیف کتب۔

پھر جامعہ سے ریٹائرمنٹ کے بعد یکسوئی سے علمی وتحقیقی کاموں میں مصروف ہو گئے اور ہر طرح کی سرگرمیوں کو موقوف کر دیا۔​

 ✅ *تصانيف*  :

       ⤵️ *عربی تصانیف*    

(1) أبو هریرة في ضوء مرویاته 

طبع اول: دار الکتاب المصری، القاہرۃ ۱۹۷۹م طبع دوم: مکتبۃ الغرباء الأثریۃ، المدینۃ المنورۃ ۱۴۱۸ھ​

(2) أقضیة رسول الله ﷺ لابن الطلاع (ت 497 هـ)

یہ پاکستان سے اردو میں بھی مطبوع ہے ۔

(3) دراسات في الجرح والتعدیل 

(4) المدخل إلی السنن الکبری للبیهقي (ت 458 هـ) 

یہ امام بیہقی کی مشہور کتاب ’’السنن الکبری‘‘ کا مقدمہ ہے جو اب تک ناپید تھا، ڈاکٹر صاحب نے خدابخش لائبریری سے اس کا قلمی نسخہ حاصل کیا اور اس کو اپنی تحقیق وتعلیق سے شائع کرایا

(5) دراسات في الیهودیة والنصرانیة

طبع اول: مکتبۃ الدار، المدینۃ المنورۃ ۱۹۸۸م​۔‘‘

(6) فصول في أدیان الهند 

طبع اول: دار البخاری، المدینۃ المنورۃ ۱۹۹۷م​

(7) فتح الغفور في وضع الأیدي علی الصدور للعلامة محمد حیاة السندي (ت 1163 هـ) 

طبع اول: دار السنۃ، مصر ۱۴۰۹ھ طبع دوم: کلیۃ القرآن والحدیث، فیصل آباد ۱۴۱۸ھ طبع سوم: مکتبۃ الغرباء، المدینۃ المنورۃ ۱۴۱۹ھ​یہ محمد حیات السندی رحمہ اللہ کی کتاب ہے، جو بہت مفید موضوع پر مشتمل ہے۔ ڈاکٹر صاحب کی تحقیق وتخریج سے اس کی اہمیت وافادیت میں مزید اضافہ ہو گیا۔

(8) ثلاثة مجالس من أمالي ابن مردویه (ت 410 هـ) 

(9) معجم مصطلحات الحدیث ولطائف الأسانید

​یہ کتاب حدیث، مصطلحِ حدیث، اسانید ِ حدیث سے متعلق تمام اصطلاحات اور اہم مصادرِ حدیث کے جامع تعارف پر مشتمل ہے۔

(10) المنة الکبری شرح وتخریج السنن الصغری للحافظ البیهقي (ت 458 هـ) 

جلدیں: ۷امام بیہقی کی کتاب ’’السنن الصغری‘‘ جو ’’السنن الکبری‘‘ کی تلخیص ہے، ’’المنۃ الکبری‘‘ اسی تلخیص کی شرح وتخریج ہے۔

(11) التمسک بالسنة في العقائد والأحکام 

(12) تحفة المتقین في ما صح من الأذکار والرقی والطب عن سید المرسلین  ۔اردو میں مطبوع ہے ۔ اب ہم اسے شرح کے ساتھ شائع کررہے ہیں ۔

13۔الجامع الکامل فی الحدیث الصحیح الشامل انیس جلدوں میں مطبوع ہے ۔تفصیل آگے آرہی ہے ۔

(14) الأدب العالي مطبوع ۔ پاکستان میں ہم اس مبارک کتاب کو شرح کے ساتھ شائع کررہے ہیں ۔

*✅. ہندی تصانیف* : 

(1) قرآن کی شیتل چھایا 

طبع اول: دہلی ۱۹۷۷م​ یہ کتاب ہندی زبان میں ہے۔

(2) قرآن مجید کی انسائیکلوپیڈیا

الجامع الکامل فی الحدیث الصحیح الشامل کامفصل تعارف 

کتاب کے طبع دوم کے ایڈیشن میں درج ذیل خوبیاں موجود ہیں:

1.مصنف نے انتھک محنت وکوشش کے بعد یہ دعوی کیا ہے کہ اس میں تمام صحیح احادیث کو جمع کردیا گیا ہے۔

2. کتاب میں 67 کتب(مرکزی عناوین )، 5605 ابواب (ذیلی عناوین) اور 16546صحیح احادیث ہیں۔19 جلدوں پر مشتمل صفحات کی تعداد 14736ہے ۔جبکہ پہلی طبع 12 جلدوں میں تھی ۔

3.ہر باب کے اخیر میں ضعیف روایات کی نشاندہی نیز ہر حدیث کی محدثانہ انداز میں تحقیق کی گئی ہے

4.اس ایڈیشن میں ترقیم موجود ہے، اور مصنف کے مطابق یہ کتاب کا حتمی وقابل اعتماد ایڈیشن ہے۔

دار السلام نے مجھے اپنے دو عظیم کاموں میں شریک کیا فجزاہ اللہ خیرا 

1۔مسند احمد پر کام

  اس کي تفصيل يہ ہے 2011کے شروع ميں  شیخ خبیب احمد اثری حفظہ اللہ نےراقم ابن بشير الحسينوي کو فون کیا کہ دارالسلام لاہور ميں فلاں تاريخ کو ميٹنگ ہے جس ميں آپ نے بھي شرکت کرني ہے ۔تو راقم نے پوچھا کہ ميٹنگ ميں کيا ہو گا کچھ تفصيل بتا ديں تاکہ کچھ غور و فکر کر کے آؤں انھوں نے کہا کہ مسند احمد پر کام کرنا ہے اس حوالے سے جيد شيوخ تشريف لائيں گے اور آپ نے بھي آنا ہے ۔ مقررہ تاريخ کو راقم دارالسلام لاہور پہنچ گيا ايک ساتھي محترم نديم بھائي مجھے ميٹنگ روم ميں لے گيا کمرے ميں گيا تو وہاں شيخ ارشادالحق اثري ،شيخ حافظ مسعود عالم ۔شيخ حافظ صلاح الدين يوسف ۔شيخ حافظ محمد شريف ،حافظ عبدالعظيم اسد ،شيخ خبيب احمد اثري اور ديگر علمائے کرام حفظہم اللہ تشريف فرما تھے اس ميٹنگ ميں مسند امام احمد پر کام کے حوالے سے گفتگو ہوني تھي اس ميں مختلف مشورے ہوئے اور اس پر کام کي نوعيت جو فائنل ہوئي وہ درج ذيل ہے 

1 شيخ شعيب ارناؤط رحمہ اللہ کي ٹیم کی تحقیق و تخريج سے جو نسخہ پچاس جلدوں ميں شائع ہوا ہے اس کو ايک جلد ميں شايع کرنا ہے ۔

2 اس کي تخريج کا خلاصہ لکھنا ہے اور کوئي روايت ضعيف ہے تو اس کا سبب ضعف لکھنا ہے انتہائي اختصار کے ساتھ

3 نشخہ ميمنہ سے تقابل کرنا ہے اور جو فرق ہو اسے حاشيہ ميں لکھنا ہے اور متن کي تصحيح کرني ہے ۔

4 ہر صحيح حديث پر حکم لگانا ہے اس کي صحت کے درجے کے مطابق ۔ 

5 جو حديث صحيح بخاري اور صحيح مسلم کي ہو يا ان ميں سے کسي ايک کي ہو تو اس کے ساتھ بس صحيح بخاري اور مسلم کا حوالہ لکھ دينا ہے ۔

6 شيخ شعيب ارناوط اور ان کي ٹيم نے شرط علي الشيخين يا علي شرط البخاري ميں صحيح اہمتام نہيں کيا ايک حديث صحيح بخاري اور صحيح مسلم کي ہوتي ہے وہ اس پر بھي صحيح علي شرط الشيخين لکھ ديتے ہيں حالانکہ صحيح علي شرط الشيخين يہ صحيح کا تيسرا درجہ ہے اور وہ حديث حقيقت ميں متفق عليہ صحيح حديث کے پہلے درجے کي ہوتي ہے ۔ علي ھذا القياس ان سے اس طرح ديگر خامياں رہ گئي ہيں وہ بھي دور کرني ہيں اس طرح کچھ ديگر چيزوں پر گفتگو ہوئي اور کام کرنے کي ذمہ داري کچھ ساتھيوں کو سونپي گئي جن ميں شيخ خالد بشير مرجالوي ،شيخ خبيب احمد الاثري ،راقم الحروف وغيرہ حفظہم اللہ اب مسند الامام احمد پر کام مکمل ہو گيا ہو والحمد للہ ااس کا عربی اور انگلش ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں ۔ اللہ رب العمين دارالسلام کے تمام کارناموں کو شرف قبوليت عطا فرمائے آمين 

الجامع الکامل پر کام

جونہی مسند احمد کا کام مکمل ہوا تو مجھے شیخ آصف اقبال حفظہ اللہ نے کہا کہ آپ سے ایک اور کام کروانا ہے ۔ میں نے کہا حکم کریں ۔ توا نھوں نے مجھے الجامع الکامل چند جلدیں مہیا کیں اور کام کی تفصیل سمجھا دی تقریبا الجامع الکامل کی نصف جلدوں پر کام مجھے کرنے کا موقع ملا ۔الجامع الکامل پر کام کے دوران ۳مئی ۲۰۱۱ء کو سب سے پہلے میں نے انٹر نیٹ پر اس 

مبارک کتاب کا تعارف کروایا۔اور اب بھی محدث فورم پر دیکھا جا سکتا ہے ۔کچھ ترمیم کے ساتھ طبع دوم کو سامنے رکھتے ہوئے وہی تعارف آپ بھی پڑھیں :

میرے تاثرات 

19جلدوں پر مشتمل ہے 

اللہ رب العزت کروڑوں رحمتیں نازل کرے ان لوگوں پر جن کا اوڑھنا بچھونا قرآن و حدیث ہے انھیں خوش قسمت لوگوں میں سے ہمارے ممدوح امت مسلمہ کے محسن الاستاذ المحقق المحدث الدکتور عبداللہ الاعظمی المعروف بالضیاء رحمہ اللہ ہیں۔جنھوں نے انیس جلدوں پر مشتمل کتاب (الجامع الکامل )تالیف فرما کر کتب حدیث میں بے مثال اضافہ فرما دیا ۔یہ صرف کہنے کو حدیث پر ایک کتاب ہی نہیں بلکہ اسم با مسمی ہے اوراشمل الکتب بعد کتاب اللہ الجامع الکامل کے درجہ کی حامل ہے ۔کتاب کے نام پر غور فرمائیں تو کتاب کا منھج معلوم ہوجاتا ہے ۔

(الجامع)تمام صحیح احادیث کو جمع کرنے والی ہے ۔ ایسی کتاب تاریخ اسلام میں نہیں ملتی ،منتشر صحیح احادیث ایک جگہ فقہی ترتیب سے صرف الجامع الکامل میں ملیں گی ، اس لحاظ سے یہ واقعۃ الجامع ہے ۔

(الکامل)حدیث کی تمام اقسام کو جمع کرنے میںکامل ہے خواہ وہ حدیث قولی ہو ، فعلی یا تقریری ۔اور وہ صحیح حدیث کسی بھی کتاب میں باسند صحیح ہو وہ آپ کو الجامع الکامل میں ملے گی ۔نیز اس لحاظ سے بھی کامل ہے کہ اس مبارک کتاب میں دین اسلام کے ہر مسئلہ کے متعلق قرآن و حدیث کے تمام دلائل جمع کر دیئے گئے ہیں۔ان شاء اللہ 

(فی الحدیث )صرف مرفوع احادیث کا انتخاب کیا گیا ہے اقوال صحابہ و تابعین وغیرہ سے کلی اجتناب کیا گیا ہے۔ تمام دین قرآن و حدیث کی صورت میں ایک جگہ جمع کر دیاگیا ہے ۔والحمد للہ ۔

(الصحیح ) صرف صحیح احادیث کا انتخاب کیا گیا ہے ۔ اتبعوا ما انزل الیکم من ربکم کی عملی تصویر یہ کتاب ہے ۔

(الشامل )مصنف حفظہ اللہ کا دعوی ہے کہ انھوں نے کسی صحیح حدیث کو چھوڑا نہیں ،ہر ہر صحیح حدیث کو اس میں جمع کیا گیا ہے خوہ وہ کہاں بھی ہو ۔والحمد للہ ۔

الجامع الکامل کے امتیازات :

احادیث کی جامع تخریج و تحقیق کی گئی جو حدیث بھی لائے ہیں  محدثین کے اصولوں کی روشنی میں اس کی تخریج و تحقیق ضرور کی گئی ہے  اور کوئی شاذ اصول استعمال نہیں کیا گیا اور ہر حدیث پر صحت کا حکم ضرور لگایا گیا ہے ۔

جابجا فقہی مسائل ،لغوی بحوث، مشکل الحدیث کا بہترین حل کتاب میں ملتا ہے ۔

ہر مسئلہ میں احادیث صحیحہ کے تحت وارد ہونے والی ضعیف احادیث کی بھی نشان دہی کر دی گئی ،حقیقت میں یہ انداز بیمار اور کمزور عالم دین کو شفا پہنچاتا ہے مخالف کی دلیل کا توڑ کرتا ہے اور غیر ثابت حدیث کی طرف رہنمائی کرتا ہے ۔

یہ کتاب اس دور میں لکھی گئی جب لوگوں نے حدیث رسول پر محنت کرنا چھوڑ دی تھی ۔عامی تو عامی پوری زندگی پڑھنے پڑھانے والے بھی حدیث کی چند ایک محدود کتب کے مطالعہ سے تجاوز نہیں کرتےہیں ۔اگر کوئی استاذ محترم حدیث پڑھا رہے ہیں احادیث پر وسعت نظر ،تمام کتب حدیث کا دقیق نظر سے مطالعہ ،حدیث کے تمام منتشر الفاظ پر نظر اور فنون حدیث پر کڑی نظر خال خال ملتی ہے ۔

الجامع الکامل حدیث کے اساتذہ کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی مثل ہے جو ابواب کسی حدیث کی کتاب کے پڑھائے جا رہے ہوں تو وہی ابواب الجامع الکامل سے بھی مطالعہ کیے جائیں تو گویا استاد صاحب نے صرف نصابی کتاب کا ہی مطالعہ نہیں کیا بلکہ اس نے اسی مسئلہ کے متعلق تمام صحیح احادیث کا مطالعہ کر لیا ہے۔ خواہ وہ صحیح بخاری ،مسلم میں ہوں ،یا کتب سنن میں یا مسانید میں یا معاجم میں یا اجزاء میں یا مصنفات یا غریب الحدیث میں یا کتب رجال میں یا دیگر کتب میں ہوں ۔والحمدللہ 

یہ کتاب فن حدیث میں ماہر رجال جنم دے گی اور موجودہ دور میں علمائے کرام میں جو علم حدیث میں کمی نظر آرہی ہے اس کو پورا کرے گی ان شاء اللہ ۔

اللہ رب العزت اس کے جامع کی حفاظت فرمائے ان کی زندگی اور مال میں برکت فرمائے اور ان کی اس کتاب کو ان کے لئے ذریعہ نجات بنائے اور ان کی حدیث پر اس عظیم ترین خدمت کے بدلے روز قیامت حدیث کے خادموں میں ان کا شمار فرماکر جنت الفردوس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ نصیب فرمائے ۔آمین

ہم اصل موضوع کی طرف آتے ہیں :

الجامع لکامل کی مراجعت کے بعد اللہ تعالی نے مجھے زیارت حرمین شریفین کی توفیق عطافرمائی اس دوران شیخ اعظمی صاحب سے مفصل میٹنگ ہوئی ۔۔اس کے بعد بھی شیخ میرے رابطے میں رہے۔۔دوسری بار 2017ء میں حرمین شریفین کی زیارت کے لیے اللہ تعالی نے توفیق دی تو اس بار تین راتیں رات گئے تک میری شیخ اعظمی صاحب کے ساتھ میٹنگ رہیں ۔ان مجالس میں بہت سی باتیں ہوئیں ۔ ان مجالس میں ہمارے فاضل دوست احرار شریف متعلم جامعہ اسلامیہ مدینۃ الرسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی میرے ساتھ ہوتے تھے ۔ بلکہ روزانہ مجھے مسجد نبوی سے شیخ کے گھر تک اپنی گاڑی پر لاتے بھی تھے ۔ فجزاہ اللہ خیرا ۔

ایک رات الجامع الکامل کے طبع دوم کی اشاعت کے متعلق میں نے پوچھا کہ شیخ محترم اب اسے کون شائع کرے گا ؟شیخ نے فرمایا : ابھی تک کنفرم نہیں کیا ۔ میں نے کہا کہ اگر اجازت دیں تو میں اسے شائع کروں ؟ تو فرمانےلگے : اس پر تو خرچہ بہت ہونا ہے کیا آپ کے پاس اتنے پیسے ہیں ؟ میں نے آسمان کی طرف اشار ہ کرکے کہا کہ جس کے رضا کے لیے شائع کرنی ہے اس کے پاس بڑے پیسے ہیں !شیخ اعظمی صاحب میری یہ بات سن کر فرمانے لگے کہ آپ اس کتاب کو شائع کرسکتے ہیں ،کیونکہ آپ کا اللہ تعالی پر توکل بہت مضبوط ہے ۔ تو شیخ نے فورا کہا کہ ان شاء اللہ اس کتاب کا دوسرا ایڈیشن آپ شائع کریں گے ۔ میں نے کہا جی میرے لیے سعادت ہے ۔ شیخ نے فورا اپنے سیکرٹری سےکہا کہ حسینوی صاحب کا موبائل نمبر اور ان کا ای میل میری ڈائری میں لکھ دیں تا کہ انھیں مراجعت کے بعدکتاب میل کی جا سکے ۔۔بندہ ناچیز گاہے بگاہے اپنی میل چیک کرتا رہتا ۔۔پانچ چھ ماہ تک میل نہ آئی ۔۔میرا انتظار مجھے بے چین کرنے لگا ۔۔جیسے اہل مدینہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کا انتظار کرتے تھے ۔۔میرے ذہن میں بار بار وہی خیال آئے کہ آج احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عظیم اور بے مثال مجموعہ میرے گھر پہنچنے والا ہے ۔آخر کار ایک دن میل چیک کی تو اس میں الجامع الکامل طبع دوم کی تمام فائلیں آچکی تھیں ۔۔فورا سجدہ شکر کیا ۔۔اور کچھ دن کمپیوٹر پر کتاب کو بار بار دیکھتا رہا ۔۔۔محدث اعظمی حفظہ اللہ نے اذن طبع بھی اپنے پیڈ پر لکھ کر مجھےمیل کردیا ۔۔اور میں نے اللہ تعالی سے دعا کی کہ اےاللہ مجھ ناچیز کے پاس صرف تیری رحمت ہے اور کچھ بھی نہیں ۔ ناتواں کندھوں پر پہاڑوں سے بھی وزنی بوجھ محسوس ہونے لگا ۔

مخلصین سے مشورہ کیا ۔ نیک لوگوں سے دعا کی گزارش کی ۔ماں جی کے پاس بھی گیا ان سے دعا کروائی تو یقین ہوگیا کہ اللہ تعا لی ضرور یہ مبارک کتاب مجھ سے شائع کروائے گا ۔ان شاء اللہ ۔بعض احباب نے مجھے ڈانٹا کہ اتنا بڑا پروجیکٹ کیوں لیا ؟؟بعض نے کہا یہ کتاب پاکستان کے مکتبوں اور خریداروں کے وجود سے بڑی ہے اسے کون لے گا؟ اس کو شائع نہ کریں ،شیخ سے معذرت کرلیں ۔۔بعض نے کہا : اسے شائع کرنے کا کیا فائدہ ؟ آپ اردو میں بس کتب شائع کریں ۔بعض نے کہا کہ ابن بشیر پھنس گیا ہے اب اسے اپناگھر فروخت کرنا ہو گا تب اسے نجات ملے گی۔۔مختلف احباب نے اپنی سوچ و فکر کے مطابق مشورے دیے ۔

جیسے جیسے کم ہمت احباب نے غلط تجاویز دیں تو میرا عزم بلند ہوتا گیا اور اللہ تعالی پر توکل بھی بہت مضبوط ہوگیا کہ اے اللہ لوگ مجھے باتیں کررہے ہیں کہ لو جی ابن بشیر اب الجامع الکامل شائع کرے گا !!اور اپنی مجالس میں میرا مذاق اڑانے لگے اور علمائے کرام کے سامنے مجھ پر نا رواہ تبصرے کرنے لگے ۔

اللہ تعالی کی رحمت نے جوش مارا اور اچھے ساتھی ملے تو یہ طے ہوا کہ پہلے اڈوانس بکنگ کا اعلان کیا جائے اور بکنگ کے مطابق نسخے شائع کیے جائیں ۔اعلان کرتے ہی کئی احباب نے پیسے جمع کروانے شروع کر دیے اور ہم نے ڈی جی ٹل پریس سے اتنی مقدار میں نسخے بنوانے شروع کردیے ۔محدود نسخے طبع کرکے اڈوانس بکنگ کروانےوالوں کو پہنچائے دل کو تسلی ہوئی کہ اللہ تعالی ضرور مدد فرمائے گا ۔

اس دوران مختلف مخیر حضرات سے بھی رابطہ کیا لیکن کوئی بھی اس پر پیسہ لگانے کیے لیے تیار نہ ہوا ۔تو اللہ تعالی پر توکل اور مضبوط ہوا کہ اللہ کے محبوب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک کتاب پر کوئی بھی پیسے لگانے کے لیے تیار نہیں تومیرا پرور دگار ضرور مدد فرمائے گا ۔ان شاء اللہ ۔اسی دوران ایک بہت بڑے مؤسسۃسے بھی رابطہ کیا انھیں درخواست لکھی کہ اس مبارک کتاب کو شائع کرکے فری تقسیم کرنے کا عزم ہے ۔۔۔قدر اللہ ما شاء فعل ۔۔۔ لیکن جس کا اللہ تعالی پر توکل ہو اور عزم مصمم ہو اللہ تعالی اس کی مدد ضرور فرماتا ہے ۔(ومن یتوکل علی اللہ فھو حسبہ)پر ایمان کامل تھا اور مدد کا انتظار تھا۔

اسی دوران دار ابن بشیر نے مکتبہ بیت السلام لاہور کی شراکت سے اس مبارک کتاب کو شائع کرنے کا عزم کیا ۔

کام شروع کردیا عزم تھا کہ دو ماہ میں کتاب شائع ہوجائے گی ۔۔اسی دوران کرونا کا فتنہ شروع ہوگیا پریس بھی بند کرنے پڑے اور اآخر کا ر جون 2020ء کے آخر میں محترم صہیب رومی صاحب نے مجھے فون کیا کہ الجامع الکامل شائع ہو چکی ہے 

۔۔پریس پر تشریف لائیں ۔

الحمدللہ کتاب کا معیار طباعت بیروتی رکھا گیا ۔ علمائے کرام نے بہت زیادہ پسند کی ۔کتاب پوری دنیا میں جا رہی ہے ۔ مجھ ناچیز کو تاثرات موصول ہو رہے ہیں ۔اللہ تعالی ہمارےا س عاجزانہ عمل کو قبول فرمائے اور مؤلف ۔ مکتبہ بیت السلام کے اصحاب کو جنت الفردوس میں جگہ عطافرمائے کہ جنھوں نے اس مبارک کتاب کو شائع کرنے کے لیے خدمت ِحدیث کا حق ادا کردیا ۔اللہ تعالی مکتبہ بیت السلام کے مالکان اور ان کے اہل و عیال کے لیے صدقہ جاریہ بنا ئے ۔آمین


0 تبصرے