کتب کی اشاعت کی داستان
از ابن بشیر الحسینوی
---
میں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر
لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا
کتب کی نشر و اشاعت کے سفر کی داستاں کا آغاز کرنے سے پہلے اس بات کا اظہار ضروری ہے کہ کوئی بھی کام کرنے سے پہلے اللہ پر توکل اور عزم و حوصلہ انسان کی سوچ کو کس قدر بلند کر دیتا ہے۔ پھر راستے خود بن جاتے ہیں، رکاوٹیں خود بخود دور ہو جاتی ہیں۔ اس بات کی عکاسی کسی شاعر نے خوب کی ہے:-
منزل کی جستجو میں کیوں بھٹک رہا ہے راہی۔
تو اتنا عظیم ہو جا کہ منزل خود ہی تجھے پکارے۔
بس کچھ ایسے ہی جذبات لیے میں نے اپنے مشن کا آغاز کیا اور اپنی زندگی کو تین کاموں کے لیے وقف کر دیا۔ تدریس ، تصنیف اور نشر و اشاعت ۔اس مضمون میں ناچیز اپنی نشر واشاعت کی داستان کا پر عزم سفر پیش کرنا چاہتا ہے شاید قارئین میں سے کسی کے لیے یہ داستاں مشعل راہ بن جائے اور کسی کو اس سے کچھ سیکھنے کا موقع ملے۔بہت سارے مصنفین جو حالات سے دل برداشتہ ہو کر اس مشن کو چھوڑ چکے ہیں۔ ہو سکتا ہے یہ داستان پڑھ کر وہ دوبارہ عزم مصمم سے میدان میں اتریں اور کوئی بڑا کارنامہ سر انجام دے سکیں۔ اس داستان میں کچھ ان لوگوں کا تذکرہ بھی سر فہرست ہے جن کی مثال کچھ یوں ہے۔
وہ جانتا تھا مگر پھر بھی بے خبر ہی رہا
عجیب طور تھا اس کا عجب قرینہ تھا
اور کچھ محسنین کی نوازشوں کا تذکرہ بھی ہوگا جو میرے لیے اس کے مثل تھے:-
یہ داستان پڑھ کر آپ کو یقین کامل ملے گا کہ کس طرح اللہ تعالی ناممکن کو ممکن بنا تا ہے ۔ بس ہمارا اللہ تعالی پر یقین کامل اور توکل ہونا چاہیے ۔
یہ غلط جملہ بہت زیادہ سننے کو ملا کہ وسائل کے بغیر کام نہیں ہوتے ۔میری اس داستان کا پہلا سبق ہی یہ ہے کہ دینی کام وسائل کے بغیر ہی ہوتے ہیں ۔۔اگر میرے پاس وسائل ہوتے شاید میں کوئی کام نہ کرسکتاتھا ۔کتنے مصنفین نے اس مبارک عمل کو صرف اس لیے چھوڑ دیا کہ ہماری کتاب کوئی شائع نہیں کرتا ہمیں کتب لکھنے کا کیا فائدہ ؟جب بھی آپ کوئی بڑا کام کرنا چاہیں گے تو اکثر اس کام کی حوصلہ شکنی کریں گے اور آپ کو اس کام سے روکیں گے کہ آپ نے یہ غلطی نہیں کرنی اگر آپ نے یہ کام کیا تو آپ کو گھر فروخت کرنا پڑے گا ۔
یہ بھی سننا پڑے گا کہ چادر دیکھ کر پاؤں پھیلاؤ !!یہ بھی کہا جائے گا کہ چھوٹا منہ بڑی بات ۔اردو لکھنی آتی نہیں کتاب کیسے لکھے گا !یہ بھی کہا جائے گا کہ یہ مصنف بن رہا ہے !!فلاں شیخ نے اتنی قیمتی کتاب لکھی وہ کسی نے شائع نہیں کی تو آپ کی کون شائع کرے گا ؟فلان کتاب لکھ کر فلان مکتبہ کے پاس گیا تھا تو انھوں نے دل توڑ دیا تھا انھوں نے ساتھ نہیں دیا تھا ۔طرح طرح کے مذاق کیے جائیں گے ۔ اس طرح کے بے شمارفضول اور سطحی قسم کے اعتراضات کے جوابات ہم نے اپنے کورس (فن تصنیف و تحقیق )میں کئی ایک دروس میں دے دیے ہیں ۔وہ ہمارے یوٹیوب چینلibn hanbal uponuniversitiسے سنیں جا سکتے ہیں ۔
جب اس طرح کی کم ہمت انسان باتیں سنتا ہے تو وہ فورا اپنا رخ تبدیل کرلیتا ہے اور اس عظیم مشن سے کنارہ کش ہو جاتا ہے۔ہماری اس داستان سے آپ دیکھیں گے کہ کیسے اللہ تعالی خزانہ غیب سے وسائل مہیا فرماتا ہے بس ہم نے عزم مصمم کرنا ہے اور لگن اور اخلاص سے کام کرنا ہے خواہ اس پر جتنی مرضی مالیت لگے اللہ تعالی ضرور مہیا فرمائے گا ۔ان شاء اللہ
پہلا پمفلٹ شائع کیا : بندہ ناچیز نے سب سے پہلےجامعہ رحمانیہ لاہور کی تیسری کلاس میں اپنے پھوپھی زاد بھائی اور کلاس فیلو محترم محمد یونس بن محمد اسحاق رحمہما اللہ کی اچانک وفات پر ایک پمفلٹ بنام (ایک بھائی کا پیغام نوجوانوں کے نام) تحریر کیا ۔ میری لکھائی بہت کمزور ہے ، میں اس کی فوٹو کاپیاں کرواکے تقسیم کرنا چاہتا تھا ۔ ابھی سوچ ہی رہا تھا کہ میری کلاس کے محترم حافظ محمد عمران آف بھیڑ سوڈیاں(ہیڈ ماسٹر گورنمنٹ سکول بھیڑ سوڈیاں حالیا) نے کہا کہ میں اسے اچھی لکھائی میں لکھ دیتاہوں پھر اس کی فوٹو کاپیاں کروانا ۔ تو ایسے ہی کیا ۔
تقسیم شدہ پمفلٹ دوسری کلاس کے محترم فیض اللہ ناصر حفظہ اللہ (ریسرچر الحکمۃ انٹرنیشنل لاہورحالیا اور کئی کتب کے مترجم و مصنف )نے مجھے کہا کہ میںآپ کو کمپوزنگ کرکے دیتا ہوں اور فور کلر میں سیٹنگ کرتا ہوں ،اسے بھی تقسیم کروانا ۔ چند دن بعد موصوف بہترین کمپوزنگ وسیٹنگ شدہ پرنٹ لےکر آئے اس پر میں نے ان کاشکریہ ادا کیا اور اس کی فوٹو کاپیاں کرواکے تقسیم کیا ۔
موسوعۃ المدلسین کی اشاعت : جامعہ رحمانیہ لاہور میں استاد محترم شیخ دکتور حمزہ مدنی حفظہ اللہ کی رغبت سے میں نے کمپوزنگ سیکھ لی تھی ۔فجزاہ اللہ خیرا ۔ مرکز التربیۃ الاسلامیہ فیصل آباد میں موسوعۃ المدلسین کے نام سے عربی میں کتاب لکھی پھر اسے خود کمپوزنگ بھی کیا اس میں محترم عطاء الرحمن صاحب آپ راول پنڈی نے میری بہت زیاد مدد کی اورکمپوزنگ میں میرا ساتھ دیا ۔فجزاہ اللہ خیرا ۔پھر میں نے اس کی کتاب کی متعدد فوٹو کاپیاں کروائیںاور کبار شیوخ کو بھیجیں ۔الحمدللہ۔ اس کتاب کے آخر میں میرا ایک رسالہ امام ابن حبان کی المجروحین اور الثقات کے وہ روات جو دونوں میں ذکر کیے گئے ہیں کے متعلق بھی تھا ۔مرکز التربیہ سے جو ماہانہ وظیفہ ملتا تھا ان پیسوں سے تھوڑے تھوڑے جمع کرکے یہ نشر کیا ۔
ماہنامہ رسالہ النصیحۃ کی اشاعت : جب میں نے جامعہ امام محمد بن اسمعیل البخاری گندھیاں اوتاڑ میں تدریس شروع کی(الحمدللہ اس جامعہ میںمجھے درس نظامی کے پہلے استاد ہونے کا اعزاز حاصل ہے اورآٹھ سال اسی جامعہ میں تدریس کی ۔اللہ تعالی اس مبارک میں محدثین پیدا فرمائے ۔آمین) تو ساتھ چند صفحات پر مشتمل یہ رسالہ النصحیحہ کے نام سے شائع کرنا شروع کیا ۔ ایک رسالہ محترم المقام جناب حافظ عبدالعظیم اسد حفظہ اللہ نے دیکھا توانھوں نے مجھے کہ کہ آپ دارالسلام آنا میں اس کی بہترین سیٹنگ کروادوں گا پھر اسی سیٹنگ میں ہی ہر بار شائع کیا کریں اور اس کام کی تعریف کی ۔مجھے یاد ہے کہ محترم حافظ عبدالعظیم اسد صاحب نے دار السلام کے شعبہ کمپوزنگ کے رکن حافظ عبدالواسع حفظہ اللہ کے پاس مجھے بٹھا دیا اور انھیں سمجھا دیا کہ اس رسالہ کی بہترین سیٹنگ کردیں اور اوریجنل فائل بھی ساتھ دے دینا تاکہ آئندہ سے اسی طریقے کے مطابق شائع کیا جائے ۔فجزاہ اللہ خیرا
مساجدکے احکام کی اشاعت : میں چونکہ مسلسل لکھتا رہتا تھا اسی دوران میں ایک رسالہ مساجد کے احکام کے نام سے لکھا جس کے شاید سولہ صفحات تھے یا بتیس ۔ محترم دوست فضیلۃ الشیخ عبداللہ یوسف ذھبی حفظ اللہ آف لاہور نے مجھ سے کہا کہ یہ مجھے بھیجیں میں اسے اپنی طرف سے شائع کرکے تقسیم کرنا چاہتا ہوں ۔ موصوف نے اسے شائع کرکے تقسیم کیا ۔ فجزاہ اللہ خیرا ۔
ہفت روزہ الاعتصام لاہورمیں میرے مضامین کی اشاعت : محترم المقام شیخ سلیم چنیوٹی حفظہ اللہ سے ایک دن فون پر رابطہ کیا کہ میرے مضامین الاعتصام میں شائع کر دیا کریں انھوں نے حوصلہ افزائی فرمائی اور کہا کہ آپ ہمیں بھیج دیا کریں ساتھ مضمون لکھنے کے قواعد بھی بتائے ۔ اس مبارک رسالہ میں ناچیز کے متعدد مضامین شائع ہوئے ۔
ماہناہ الحدیث حضرو اٹک میں میرے مضامین کی اشاعت : جامعہ رحمانیہ لاہور کی درجہ چہارم سے میرا شیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ سے رابطہ تھا ، جب تدریس شروع کی تو میں نے شیخ رحمہ اللہ سے اپنے احکام پر مشتمل منفرد مضامین کی اشاعت کی بات کی تو اس پر شیخ رحمہ اللہ نے رضامندی کا اظہار کیا سب سے پہلا میرا مضمون الحدیث شمارہ نمبر 27 میں (بالوں کے احکام )شائع ہوا ۔اس کے بعد میرے کئی ایک مضامین بھی شائع ہوئے ، جنھیں بعد میں شرعی احکام کا انسائیکلو پیڈیا کے نام سے میں نے شائع کیا ۔
محدث فورم اور اردو مجلس فورم پر اپنے مضامین کی اشاعت :
محدث فورم جب لانچ کیا گیا تو مجھے ایک دن استاد محترم شیخ انس نضر مدنی حفظہ اللہ نے فون کیا اور محدث فورم کا تعارف کروا یا ساتھ یہ بھی کہا کہ آپ نے اس میں کام کرنا ہے ۔ میں نے کہا استاد محترم مجھے طریقہ نہیں آتا کیسے اس میں کام کروں گا ۔ توا نھوں نے کہا کہ آپ ایک بار مجلس التحقیق الاسلامی آئیں ہم آپ کو طریقہ سمجھا دیں گے ۔ راقم حسب وعدہ مجلس التحقیق الاسلامی پہنچ گیا ۔ استاد محترم نے نے مولانا کلیم اللہ صاحب سے کہا کہ ابن بشیر صاحب کو سمجھا دیں اور ان کی آئی ڈی بھی بنا دیں ۔تو کلیم اللہ صاحب نے میری آئی ڈی بنا دی ۔ 14 اپریل 2011 کو محدث فورم پر ابن بشیر الحسینوی کے نام سے آئی ڈی بنائی گئی ۔ اور اس پر بہت کچھ لکھا ۔
اردو مجلس فورم کا تعارف ہواتو اس پر میری آئی ڈی محترم حافظ ابو یحیی نور پوری حفظہ اللہ نےبنائی ۔اس پر بھی حسب توفیق کام کیا اپنے کئی ایک مضامین نشر کیے ۔اسی طرح کئی ایک عربی فورموں پر بھی کام کا موقع ملا ۔
بالوں کا معاملہ کی اشاعت : جامعہ امام محمد بن اسماعیل البخاری گندھیاں اوتاڑ میں ایک محترم محمد یوسف صاحب مینجر ضیائے حدیث سوہدرہ تشریف لائے ، میرے مضامین سے وہ مجھے جانتے تھے ، ان سے تعارف ہوا جب وہ واپس جانے لگے تو مجھے کہا کہ اپنا کوئی مضمون ہمیں بھی دے دیں تاکہ ہم اسے ضیائے حدیث میں شائع کریں ۔میں نے کہا کہ بالوں کے احکام میں کافی اضافے کیے ہیں اسے قسط وار شائع کریں ۔وہ میرا یہ مضمون ساتھ لے گیا۔ ۔لیکن ایک عرصہ تک وہ ضیائے حدیث میں شائع نہ ہوا ۔میں نے محترم یوسف صاحب سے رابطہ کیا تو انھوں نے کہا شیخ محمد ادریس فاروقی رحمہ اللہ کو آپ کا مضمون بہت پسند آیا ہے وہ اسے کتابی شکل میں شائع کرنا چاہتے ہیں ۔جس میں نے موصوف کا بہت شکریہ ادا کیا ۔ شیخ فاروقی رحمہ اللہ نے بہت اچھے انداز میں میرا یہی مفصل مضمون بالوں کا معاملہ کے نام سے شائع کیا اور اس کتاب کے متعدد اڈیشن شائع ہو چکے ہیں ۔فجزاہ اللہ خیرا
شرعی احکام کا انسائیکلو پیڈیا کی اشاعت : ناچیز نے احکام پر متعدد مضامین لکھے تھے کچھ ماہنامہ الحدیث حضرو اور کچھ ہفت روزہ الاعتصام لاہور میں شائع ہوئے اور کچھ میرے پاس موجود تھے ۔ یہ مجموعہ تین جلدوں پر مشتمل ہے ۔اس کی اشاعت کے لیے سب سے پہلے اپنے کلاس فیلو بعض مصنفین سے رابطہ کیا جن کی کتب بعض مکتبوں نے شائع کی ہوئی تھیں ۔۔انھوں نے سفید باغ دکھائے ۔پھر ایک مکتبہ نے کہا کہ ہم شائع کریں گے تین سال مسودہ اپنے پاس رکھا پھر واپس کردیا اور شائع نہ کیا ۔میرا ایمان تھا کہ اگر میں نے اللہ تعالی کی رضا کے لیے لکھے ہیں تو اللہ تعالی ضرور شائع کروائے گا۔ ان شاء اللہ
ایک دن کوٹ رادھا کشن کسی کام کے لیے گیا تو واپسی پر جامعہ رحمانیہ کے دوست محترم المقام فضیلۃ الشیخ حبیب الرحمان ضیاء حفظہ اللہ سے ملاقات ہوئی ، کئی باتیں ہوئیں ۔ انھوں نے مجھ سے پوچھا کہ آپ نے کتب بہت لکھی ہیں ہمیں بھی کچھ خدمت کا موقع دیں ۔میں نے کہا کہ شرعی احکام کا انسائیکلو پیڈیا کتاب تین سالوں سے تیار ہے تین حصوں پر مشتمل ہے ۔ انھوں نے کہا کہ اس کا پہلا حصہ آپ شائع کریں اس پر مجھے قرض حسنہ دیا ۔فجزاہ اللہ خیرا ۔
میں نے اس کتاب کی اشاعت کے لیے محترم المقام حافظ شاہد محمو د فاضل مدینہ یونیورسٹی آف گوجرانوالہ(متعدد کتب کے محقق و ناشر ) سے رابطہ کیا تو انھوں نے مجھے کہا کہ اس کتاب کی کمپوزنگ کروائیں بار بار غلطیاں لگائیں جب اوکے کرلیں تو میرےپاس آجائیں اور پیسے ساتھ لیتے آئیں ۔محترم حافظ صاحب نے اپنے کمپوزر محترم حافظ ابو سفیان حفظہ اللہ سے اس میری کتاب کی سیٹنگ کروائی اور بٹر پیپر پر کتاب نکلوائی اور میرے ساتھ گوجرانوالہ سے لاہور تشریف لائے ، مجھے پیسہ مارکیٹ میں لے کر گئے وہاں کاغذ کی مارکیٹ کا تعارف کروایا ، ہم نے کاغذ خریدا ، پھر مختلف پریس دکھائے اور ایک پریس پر کتاب دے دی کہ آپ اسے شائع کریں ۔
نشر واشاعت کے میدان میں موصوف میرے محسن ہیں انھوں نے مجھے بذات خود کتاب شائع کرنے کا طریقہ سمجھایا ۔فجزاہ اللہ خیرا ۔اس کتاب کی اشاعت کے بعد ایک دفعہ میں اردو بازار میں اس مکتبہ میں بیٹھا ہوا تھا جنھوں نے تین سال بعداسی کتاب کا مسودہ مجھے واپس کیا تھا ، میں نے دیکھا کہ وہ میری اس کتاب کو فروخت کررہے ہیں ۔ اور اس کتاب کی اشاعت کے بعد کئی مکتبوں نے مجھ سےکئی کام کروائے ۔ والحمدللہ ۔
نصیحتیں میرے اسلا ف کی ،کی اشاعت : سلف صالحین پر ناچیز نے کئی ایک منفرد انداز میں کتب لکھ رکھی ہیں جن میں سے ایک نصیحتیں میرے اسلاف کی ہے اس کو شائع کرنے کے لیے مجھے بہت محنت کرنا پڑی تقریبا سات سال تک یہ کتاب مختلف اداروں کے ہاتھوں میں گھومتی رہی ۔آخر فضیلۃ مآب محترم ابو خزیمہ عمران معصوم انصاری حفظہ اللہ نے اس کو شائع کرنے کی منظوری دی اور ہم نے اسے سلفی ریسرچ انسٹیوٹ برمنگھم کی طرف سےدو حصوں میں شائع کیا ۔فجزاہ اللہ خیرا۔
کتب عقیدہ کی اشاعت اور سلفی ریسرچ انسٹیٹیوٹ برمنگھم کا قیام
بندہ ناچیز سے ابن حنبل اوپن یونیورسٹی کے پلیٹ فارم سے بہت سے لوگوں نے فائدہ اٹھا یا اور مسلسل اٹھا رہے ہیں ۔غالبا2013ءمیں رات بارہ بجے ایک کال موصول ہوئی اور مجھ سے کہا گیا کہ میں ابو خزیمہ عمران معصوم انصاری برمنگھم سے بات کررہا ہوں ۔میں آپ سے النبذ لابن حزم پڑھنا چاہتا ہوں ، فورا کتاب پکڑی اور پڑھانا شروع کردیا ، پھر کچھ اور کتب بھی پڑھیں ۔یہ عمل تقریبا تین ماہ مسلسل جاری رہااور اس سے مقصور صرف اللہ تعالی کی رضا تھی پیسہ وغیرہ مقصد نہیں تھا اور تین ماہ میں اشارہ تک بھی نہیں کیا ۔میں ہمیشہ اللہ تعالی سے کہتا رہتا ہوں کہ اے اللہ میں تیری مزدوری کرتا ہوں اور مزدوری بھی تجھ سے لینی ہےکسی سے کیوں مطالبہ کروں ۔یہ کال مجھے میرے موبائل پر آتی تھی ۔میں نے اپنی نئی سم نکلوائی اور جو بھائی پڑھتے تھے ان کا بھول گیا ۔۔یہ انقطاع مسلسل تین سال رہا ۔پھر تین سال بعد کہیں سے اس بھائی کا نمبر ملا میں نے مس کال کی تو انھوں نے فورا فون کیا اور میری آواز سن کر کہا ہے کہ استاد محترم آج میری زندگی کا سب سے زیادہ خوشی والا دن ہے کہ مجھے میرے گم شدہ استاد مل گئے ہیں ۔الحمدللہ
انھوں نے کہا کہ تین سال ایک پلاننگ بناتا رہا ہوں کہ جونہی استاد محترم سے میرا رابطہ ہوتا ہے ہم نے مل کر ایک کام کرنا ہے ۔میں نے کہا جی میں حاضر ہوں ۔انھوں نے اپنی پلاننگ بتائی کہ ہم نے پاکستان میں آپ کے ذریعے نادر و نایاب سلف کی کتب عقیدہ کو اردو میں نشر کرنا ہے ۔۔اس پر میں نے خوشی کا اظہار کیااور ان کا ادارہ سلفی ریسرچ انسٹیٹیوٹ برمنگھم عرصہ دو تین سال قبل سے انگلش کتب شائع کررہا تھا ،انھیں اس کی پاکستان میں بھی لانچ کردیا ۔مجھے اس ادارے کا مدیر بنایا گیا ۔ میں نے اللہ کا نام لے کر کام شروع کردیا ۔اور سب سے پہلے رسالہ نجاتیہ کو شرح و تحقیق کے ساتھ شائع کرنے کا مشورہ ہوا ۔الحمدللہ یہ کتاب شائع کی پھر سلسلہ چل نکلا اب تک ہم نے جو عقیدہ پر کتب شائع کی ہیں وہ تاریخ اسلام میں پہلی بار اردو میں شائع ہوئی ہیں ۔
*اردو کتب*
1.الابانہ عن اصول الدیانہ لامام ابی الحسن اشعری رحمہ اللہ
2.عقیدۃ السلف و أصحاب الحدیث لامام صابونی رحمہ اللہ
3.مجموعہ مقالات اصول السنہ لامام احمد بن حنبل رحمہ اللہ
4.اصول السنہ لامام الحمیدی رحمہ اللہ
5.رسالہ نجاتیہ لامام فاخر زائر الہ آبادی رحمہ اللہ
6.الرد علی الزنادقہ والجہمیہ لامام احمد بن حنبل رحمہ اللہ
7.نصیحتیں میرے اسلاف کی لمحمد ابراہیم بن بشیر الحسینوی
8.تخریج و تحقیق کے اصول و ضوابط لمحمد ابراہیم بن بشیر الحسینوی
9.جرح و تعدیل کا ابتدائی قاعدہ لمحمد ابراہیم بن بشیر الحسینوی
10.امام ابن تیمیہ بحیثیت ایک عظیم محدث لشیخ عبدالرحمن ضیاء
11.نکاح و طلاق کے اصول و ضوابط لشیخ احسان الحق شاہ ہاشمی
12.طائفہ منصورہ
الحمدللہ ہماری یہ کتب مطبوع و متداول ہیں اور علمائے کرام اور عوام میں انھیں مقبول عام حاصل ہے ۔
نیز '
خلق افعال العباد للامام البخاری
السنۃ للامام عبداللہ بن احمد
زیر طبع ہیںاور کئی اور کتب پر کام جاری ہے ۔
الحمدللہ یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے متعدد کتب طباعت کے لیے سو فیصد تیار ہیںاور مسلسل کوئی نہ کوئی کتاب شائع کی جا رہی ہے ۔
ہمار یہ ادارہ سلفی ریسرچ انسٹیٹیوٹ جس طرح اردو میں کام کررہا ہے اسی طرح انگلش میں بھی بہت سی کتب شائع کرچکا ہے ۔انگلش کتب ہم برمنگھم سے شائع کرتے ہیں.
*سلفی ریسرچ انسٹیٹیوٹ برمنگھم. لاہور کی انگلش مطبوعہ کتب*
*English books*
1. Kitab Raf Al-Yadain - Answering Riyadh ul-Haqs Book 'Salah of The Believer'
2. The Position of the Hands in the Salah - Shaykh Badi al-Din Shah al-Rashidi al-Sindhi [1416H]
3. Jihad - Fardhayn or Kifayah - Shaykh Talib ur-Rehman
4. The Barailwis & Deobandis Are the Same (In Aqidah) - Shaykh Talib ur-Rehman
5. Al-Aqidah al-Wasitiyyah - Shaykh Al-Islam Ibn Taymiyyah (728H)
6. Bid'ah - Every Innovation Is Misguidance - Shaykh Mahmud Ahmad Mirpuri [1407H]
7. The Maliki Scholars & The Ashʿari Creed - Shaykh Dr. Mustafa Bahu
8. The Distinctive Characteristics of Ahl Al-Sunnah & Ahl Al-Hadith - Shaykh Faysal al-Jasem
9. The Distinctive Jurisprudence of Ahl Al-Hadith - Shaykh Badi al-Din Shah al-Rashidi al-Sindhi [1416H]
10. The Abridged Prophet’s Prayer Authenticated - Shaykh Zubayr Ali Za'i (1435H)
11. Forty | 40 Hadith - The Reward for Virtuous Actions - Shaykh Badi al-Din Shah al-Rashidi al-Sindhi [1416H]
12. Warning Against Grave Veneration in Islam - Shaykh Muhammad Ata'allah Hanif Bhojiyani (1407H)
13. With What Reasoning & Religion Can Bombings & Destruction Be Considered as Jihad - Shaykh Abdul Muhsin al-Abbad
14. The Call of the Prophets: The Tawḥīd of Allāh – Abu Khuzaimah Ansari
15. The Legal Status of Eed Milad al-Nabi - Shaykh Badi al-Din Shah al-Rashidi al-Sindhi [1416H]
الحمدللہ دو سو کے قریب ہمارے ادارے کی انگلش کتب پی ڈی ایف میں ہماری ویب سائٹس پر موجود ہیں ۔
ہمارے اس ادارے کی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے ۔تفصیلات کے ہماری ویب سائٹس کا وزٹ کریں
http://www.salafiri.com/
https://forum.salafiri.com/
اللہ تعالی ہمارے اس مبارک ادارے کے سرپرست محترم المقام ، سلف کی تراث کے محب ،فضیلۃ مآب ابو خزیمہ عمران معصوم انصاری حفظہ اللہ کو جزائے خیر عطافرمائے ، ان کی خدمات عالیہ قبول فرمائے اور ان کو اپنی مرضیات سے نوازے۔آمین
اب انگلش میں ناچیز کے مکمل ٹیم بہت فعال ہے تعلیم و تصنیف دونوں کام جاری ہیں ۔ اس کا سبب ہمارے محترم موصوف ابو خزیمہ حفظہ اللہ بنے ہیں ۔فجزاہ اللہ خیرا ۔
.............
مؤسسۃ لخدمۃ صحیح البخاری کی بنیاد
2017ء میں اس مبارک ٹرسٹ کی بنیاد رکھی گئ جس کےعظیم مقاصد میں سے چند یہ تھے ۔
ایک مستقل مؤسسہ خدمت صحیح بخاری کے لیے قائم کردیاگیا ہے جس کے عظیم مقاصد یہ ہیں.
1: اس کےتحت شیوخ الحدیث کی شروحات بخاری شائع کی جائیں گی.
2:دفاع صحیح بخاری پر کام .جو بھی اس کتاب پر اعتراض کرے گا اس کا دندان شکن جواب دیا جائے گا.
3:غریب الحدیث من صحیح البخاری پر کام ہو. جس میں مشکل الفاظ اور مشکل عبارتوں کی توضیح کی جائے گی .اس کے تحت ایک شیخ صاحب سے کام کروایا جا رہا ہے .
4:رجال صحیح بخاری پر مستقل کام .اس پر بہت کچھ ترتیب دیا جا چکا ہے .
5: تراجم صحیح بخاری پر سیر حاصل بحث ہو
6: صحیح بخاری کو مختلف انداز میں کئی زبانوں میں شائع کیا کرنا.
الحمدللہ تک تین سالوں میں اس موسسۃ کی رپورٹ درج ذی ہے ۔
1۔ منحۃ الباری شرح صحیح البخاری فوائد حافظ محمد محدث گوندلوی رحمہ اللہ کی طباعت
میرے فاضل دوست شیخ عمران السیف العلوی حفظہ اللہ نے مجھے فون کیا کہ استاد محترم شیخ رمضان سلفی حفظہ اللہ نے ایک شرح لکھی ہے جس میں انھوں نے محدث گوندلوی رحمہ اللہ کے فوائد جمع کیے ہیں آپ اسے شائع کریں ۔میں نے اپنی لجنہ سے مشورہ کیا تو انھوں نے اجازت دے دی میں نے ہاں کر دیں ۔ شیخ عمران صاحب نے شیخ رمضان سلفی حفظہ اللہ سے تفصیلی بات کی اور ملاقات کا وقت طے کرلیا ہم دونوں حسب وعدہ شیخ رمضان سلفی حفظہ اللہ کے پاس جامعہ رحمانیہ لاہور پہنچ گئے ۔تفصیلی ملاقات ہوئی ، شیخ رمضان صاحب نے بخوشی مجھے اجازت دے دی کہ آپ اسے شائع کریں اور میرے مطالبہ پر اذن طبع تحریر کر دیا اور دستخط بھی کر دیے فجزاہ اللہ خیرا ۔
استاد محترم شیخ رمضان سلفی حفظہ اللہ منحۃ الباری جلد 1 ص 4 میں میرا ذکر خیر کرتے ہوئے لکھتے ہیں :اور اب ہمارے تلمیذ رشید محمد ابراہیم بن بشیر الحسینوی نے اپنے معاونین حضرات کی معیت میں اس علمی سرمایا کو شائع کرنے اور اسے منظر عام پر لانے کا عزم کیا ہے ۔اللہ تعالی انہیں اس کار خیر میں کامیاب فرمائے اور جن لوگوں نے بھی اس مشن کی کامیابی میں دامےدرمے سخنے حصہ لیا ہے اللہ تعالی سب کو دنیا و آخرت کی سعادتوں سے ہمکنار فرمائے ۔اور ہم سب کے لیے اس خدمت دینیہ کو ذریعہ نجات بنائے ۔آمین یا رب العالمین ۔محمد رمضان سلفی ۔
پھر ہم نے فورا کام شروع کروا دیاناچیز نے دوران مراجعت بعض مقامات پر مختصر فوائد بھی لکھےان کے آخر میں الحسینوی لکھ دیا گیا ہے دیکھیں منحٰۃ الباری جلد 1 ص 39,63 وغیرہ اور اس کی طباعت مکتبہ قدوسیہ کے ذریعے کروانے کا مشورہ ہوا ۔ اب تک اللہ تعالی کی خاص توفیق سے اس مبارک شرح کی چھ جلدیں طبع ہو چکی ہیں ۔ مزید کام جاری ہے کل دس سے زائد جلدیںبنیں گی ۔ ان شاء اللہ
اس مبارک کتاب کی طباعت کے دوران بعض قریبی احباب کی طرف سے پریشانی بھی آئی انھوں نے معاہدہ ختم کرانے کی کوشش کی ۔اور معاہدہ ختم کروانے والے وہ محترم تھے جنھوں نے زندگی میں ایک صفحہ بھی شائع نہیں کروایا ۔۔بہر حال جو بھی معاملہ ہوا میں نے معاف کردیا تھا ۔ بلند ہمت اس طرح کی سطحی سوچ رکھنے والوں کی مخالفتوں سے پریشن نہیں ہوتے ۔ مخالفت کامیابی کا پہلا زینہ ہے ۔
2۔ ضیاء القاری شرح صحیح البخاری از شیخ عبدالرحمن ضیاء حفظہ اللہ ناچیز نے اپنےبھتیجے احسان صاحب کو شیخ ضیاء صاحب سے صحیح البخاری پڑھنے کے بھیجا ساتھ نصیحت کی کہ مکمل شرح بخاری ریکارڈ کرنی ہے ۔اور شیخ ضیاء صاحب کو کال کی کہ آپ نے اس دفعہ نہایت مفصل شرح کرنی ہے تاکہ ہم اسے شائع کر سکیں ۔اور ایسے ہی ۔۔اس کی ریکارڈنگ سے تحریر کی ڈیوٹی ناچیز نے شیخ احسان صاحب کی ہی لگا دی اب تک چار جلدیں تحریر کرچکے ہیں ۔اور تین جلدیں مکمل کمپوز ہو چکی ہے ۔ پہلی جلد کی شیخ ضیاء صاحب مراجعت کررہے ہیں امید ہے کہ یہ پہلی جلد چند ماہ میں شائع ہم کر دیں گے ۔
اسی کام کے دوران میری لجنہ نے کہا کہ شیخ ضیاء صاحب کی بقیہ کتب بھی ہم شائع کریں میں نے حامی بھر لی ۔۔اس کے لیے اذن طبع کے لیے ہم کچ ساتھیوں (شیخ احسان یوسف الحسینوی ، شیخ عطاء الرحمن طالب ، حافظ ابو حاتم بخاری حفظھم اللہ اور ناچیز )قصور سے جھنگ کا سفر کیا اور شیخ ضیاء صاحب کے گھر میں رات گزاری ۔جب ہم نے بات کی تو شیخ ضیاء صاحب نے اذن طبع لکھ دیا اور اپنے دونوں بیٹوں کو بھی پاس بلا لیا اور نصیحت کی کہ میرے وفات پاجانے کے بعد بھی آپ نے ابن بشیر کو تنگ نہیں کرنا بلکہ انھیں میری تمام کتب شائع کرنے دینی ہے ۔والحمدللہ
اجازت نامہ ملتے ہیں ہم نے دیگر کتب شائع کرنے کا عزم بنالیا ۔۔اس پر ہم نےشیخ ضیاء صاحب کی پہلی کتاب امام ابن تیمیہ بحیثیت ایک عظیم محدث طبع کروائی ۔پھر بنت حوا کے نام کھلا خط کو طبع کرنا تھا اس پر تمام کام ہو چکے تھے بس پریس جانی تھی کہ ایک محترم فاضل مہربان۔۔۔۔ پھر شیخ ضیاء صاحب نے مجھے کہا کہ ضیاء القاری آپ نے ہی شائع کرنی ہے ۔ الحمدللہ اس پر کام جاری ہے ۔ اللہ تعالی قبول فرمائے ۔آمین
3۔ امام بخاری اور ان کی فقہی بصیرت از شیخ محمد ریاض عاقب حفظہ اللہ آف ملتان یہ کتاب پریس جانے کے سو فیصد تیار ہے ۔ امید ہے جلد شائع ہو جائے گی ۔
4۔ صحیح البخاری پر شیخ الحدیث و التفسیر عبداللہ امجد چھتوی رحمہ اللہ کے فوائد الحمدللہ یہ کتاب کمپوز کرواکے میں شیخ رحمہ اللہ کے بیٹے ڈاکٹر عتیق امجد حفظہ اللہ کو دے دی تھی کہ اس کی نظر ثانی کریں پھر اسے شائع کریں گے ۔
5۔ مجمع شروح صحیح البخاری از ڈاکٹر عبداللہ القاضی حفظہ اللہ
یہ مبارک شرح اٹھارہ جلدوں میں ہے طباعت کے لیے بالکل تیار ہے ۔ اس کا اذن طبع مؤلف حفظہ اللہ نے مجھے لکھ کر دیا ہے ۔ اس مبارک شرح کو شائع کرنے کے لیے دعا اور کوشش جاری ہے ۔
6۔ دفاع صحیح البخاری از حافظ تنزیل الرحمن چھتوی حفظہ اللہ یہ موصوف میرے ادارے جامعہ امام احمد بن حنبل بائی پاس قصور کے مدیر التعلیم ہیں اور بہت سی خوبیوں کے مالک ہیں ۔ موصوف نے 2019ء میں ایک سال پر محیط یہ دورہ کروایا اور اس کو ترتیب دیا ۔ یہ کتاب صحیح بخاری کی ترتیب کے مطابق ہے ۔یہ بھی کتاب جلدشا ئع کرنے کی کوش جاری ہے ۔ان شاء اللہ ۔
۷۔ انوار القلوب للقاری بشرح صحیح البخاری ناچیز کی یہ مبارک شرح نہایت مفصل ہے اللہ تعالی اس کی تکمیل کی توفیق بخشے ۔آمین اس کی پہلی جلد طباعت کے لیے تیار کی جا رہی ہے ۔
۸۔ شیوخ الامام البخاری فی صحیحہ از ابودحیم رضوان ناصر الحسینوی حفظہ اللہ ہمارے تلمیذ رشیدنے ہماری نگرانی میں یہ کتاب مرتب کی ہے ۔فجزاہ اللہ خیرا
۹۔ تقریب الأقول للامام البخاری رحمہ اللہ فی الجرح والتعدیل از ابن بشیر الحسینوی یہ ہماری کتاب تکمیل کے مراحل میں ہے ۔
صحیح بخاری کے متعلق ہمارےجو کام مکمل ہیں طباعت کے لیے تیار ہیں جونہی اللہ تعالی کی طرف سے مدد آتی ہے انھیں فورا شائع کی جائے گا ۔ ان شاء اللہ
دار ابن بشیر للنشر والتوزیع کا قیام
راقم نے مخلصین کے مشورے سے اس مبارک طباعتی ادارے کو قائم کیا اور اب تک اس کے تحت متعدد کتب شائع کی جا چکی ہیں ۔مثلا
*دار ابن بشیر کی مطبوعہ کتب*
1.منحۃ الباری شرح صحیح البخاری لامام الحافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ(4جلدیں. باشتراک مکتبہ قدوسیہ)
2.الجامع الکامل فی الحدیث الصحیح الشامل لمحدث عبداللہ الاعظمی(18جلدیں)
3.فرقہ ناجیہ و فضیلت اھل حدیث لامام ابی حامد أحمد بن إبراہیم النیسابوری رحمہ اللہ
4.سورۃ الفاتحۃ اور تعمیر انسانیت لمحمد شہزاد اعوان
5.عجالۂ نافعہ لعبدالعزیز محدث دہلوی رحمہ اللہ
6.شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا لمحمد ابراہیم بن بشیر الحسینوی
7.بالوں کا معاملہ لمحمد ابراہیم بن بشیر الحسینوی
8.چہرے اور عدت کے احکام لمحمد ابراہیم بن بشیر الحسینوی
9.طہارت کے احکام لمحمد ابراہیم بن بشیر الحسینوی
10.آؤ عمل کریں لمحمد ابراہیم بن بشیر الحسینوی
11.خرید و فروخت سے پہلے پچاس بنیادی اصول لمحمد ابراہیم بن بشیر الحسینوی
12.قوم کے معمار اساتذہ کرام لمحمد ابراہیم بن بشیر الحسینوی
.............
تدوین حدیث میں ایک تاریخی کار نامے کا تعارف
الجامع الکامل فی الحدیث الصحیح الشامل
تالیف
محدث مدینہ ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمن اعظمی رحمہ اللہ
ناشر : دار ابن بشیر حسین خانو الا ہٹھاڑ ، قصور، پاکستان مکتبہ بیت السلام
تعارف از ابن بشیر الحسینوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تدوین حدیث پر کتاب ہو اور اس میں الجامع الکامل کا ذکر نہ ہو میں یہ گستاخی نہیں کرسکتا ۔
*متعدد کتابوں کے مصنف،" الجامع الکامل" جیسی مایہ ناز حدیث انسائیکلوپیڈیا کے مولف امت مسلمہ کے محسن*
{ پیدائش 1943ء} آج بتاریخ 30 جولائی 2020 ء مطابق 9 ذی الحجہ 1441ھ بروز بدھ ظہر کے وقت طویل علالت کے بعد مدینہ منورہ میں ھم سب سے رخصت ھوچلے ۔انا للہ وانا الیہ راجعون اللھم اغفرلہ وارحمہ وعافہ واعف عنہ واکرم نزلہ ۔
✅مرکز تاریخ اھل حدیث انڈیا کے ریکارڈ کےمطابق
آپ 1943 ءمیں اعظم گڑھ یوپی الھندمیں ایک غیر مسلم گھرانے میں پیدا ہوئے۔ والدین نے نام بانکے رام رکھا۔ والد ایک خوشحال کاروباری شخص تھے۔ اعظم گڑھ سے کلکتہ تک کاروبار پھیلا ہوا تھا۔ آسائشوں سے بھرپور زندگی گزارتے ہوئے جوان ہوئے ۔ شبلی کالج اعظم گڑھ میں زیر تعلیم تھے۔ کتابوں کے مطالعے سے انھیں فطری رغبت تھی۔ ۔اور رفتہ رفتہ مطالعہ کے بعد یھیں دین اسلام کی نعمت سے مالامال ھوئے اور پھر اللہ نے قسمت ایسی جگائی کہ عالم اسلام کے صف اول کے محققین ومولفین میں شمار کئے جانے لگے۔ذلک فضل اللہ یوتیہ من یشاء
✅ *تعلیم* :
شبلی کالج اعظم گڑھ
عالمیت، فضیلت: جامعہ دار السلام، عمرآباد
گریجویشن: الجامعۃ الاسلامیۃ المدینۃ المنورۃ
ماسٹر: جامعۃ الملک عبد العزیز مکۃ المکرمۃ، جو اَب جامعۃ أم القریٰ کے نام سے جانی جاتی ہے۔
ڈاکٹریٹ: جامعۃ الأزھر، مصر۔
✅ *مناصب:*
رابطہ عالمِ اسلامی مکہ مکرمہ میں مختلف مناصب پر فائز رہے اور آخر میں انچارج ہیڈ آفس جنرل سکریٹری (مدیر مکتب الأمین العام لرابطۃ العالم الاسلامی) رہے۔
✅ *تعلیم وتدریس:*
- ۱۳۹۹ھ میں جامعہ اسلامیہ میں بطورِ پروفیسر متعین ہوئے۔ -تدریس کے ساتھ ڈاکٹریٹ کے مقالوں کی نگرانی اور ان کے مناقشے بھی کرتے رھے۔
✅ *ادارتی ذمہ داریاں:*
- مدیر البحث العلمی - مدیر مکتب الجالیات التابعۃ للجامعۃ الإسلامیۃ - رکن مجلۃ الجامعۃ الاسلامیۃ - عمید کلیۃ الحدیث
✅ *دعوتی اسفار* :
ہندوستان، پاکستان، مصر، اردن، آسٹریلیا،سری لنکا، انڈونیشیا، ملیشیا، نیپال، برطانیہ، الامارات العربیۃ وغیرہ۔
✅ *اساتذہ ومشائخ کرام* :
اساتذہ کے علاوہ جن مشائخ کے دروس سے زیادہ علمی استفادہ کیا ان میں سرِ فہرست:
علامہ شیخ عبد اللہ بن حمید رحمہ اللہ (چیف جسٹس سعودی عرب)
علامہ شیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ (وائس چانسلر جامعہ اسلامیہ اور پھر مفتی ٔ اعظم سعودی عرب)
جامعہ دارالسلام عمرآباد. جنوبی ہند میں آپ نے شیخ الحدیث مولانا عبد الواجد عمری رحمانی پیارم پیٹی ،مولانا ابوالبیان حماد عمری وغیرہ سے تعلیم حاصل کی ہے.
✅ *مشغولیات* :
مسجدِ نبوی میں صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے دروس۔
ہندی اور عربی میں مقالات کی کتابت اور تألیف کتب۔
پھر جامعہ سے ریٹائرمنٹ کے بعد یکسوئی سے علمی وتحقیقی کاموں میں مصروف ہو گئے اور ہر طرح کی سرگرمیوں کو موقوف کر دیا۔
✅ *تصانيف* :
⤵️ *عربی تصانیف*
(1) أبو هریرة في ضوء مرویاته
طبع اول: دار الکتاب المصری، القاہرۃ ۱۹۷۹م طبع دوم: مکتبۃ الغرباء الأثریۃ، المدینۃ المنورۃ ۱۴۱۸ھ
(2) أقضیة رسول الله ﷺ لابن الطلاع (ت 497 هـ)
یہ پاکستان سے اردو میں بھی مطبوع ہے ۔
(3) دراسات في الجرح والتعدیل
(4) المدخل إلی السنن الکبری للبیهقي (ت 458 هـ)
یہ امام بیہقی کی مشہور کتاب ’’السنن الکبری‘‘ کا مقدمہ ہے جو اب تک ناپید تھا، ڈاکٹر صاحب نے خدابخش لائبریری سے اس کا قلمی نسخہ حاصل کیا اور اس کو اپنی تحقیق وتعلیق سے شائع کرایا
(5) دراسات في الیهودیة والنصرانیة
طبع اول: مکتبۃ الدار، المدینۃ المنورۃ ۱۹۸۸م۔‘‘
(6) فصول في أدیان الهند
طبع اول: دار البخاری، المدینۃ المنورۃ ۱۹۹۷م
(7) فتح الغفور في وضع الأیدي علی الصدور للعلامة محمد حیاة السندي (ت 1163 هـ)
طبع اول: دار السنۃ، مصر ۱۴۰۹ھ طبع دوم: کلیۃ القرآن والحدیث، فیصل آباد ۱۴۱۸ھ طبع سوم: مکتبۃ الغرباء، المدینۃ المنورۃ ۱۴۱۹ھیہ محمد حیات السندی رحمہ اللہ کی کتاب ہے، جو بہت مفید موضوع پر مشتمل ہے۔ ڈاکٹر صاحب کی تحقیق وتخریج سے اس کی اہمیت وافادیت میں مزید اضافہ ہو گیا۔
(8) ثلاثة مجالس من أمالي ابن مردویه (ت 410 هـ)
(9) معجم مصطلحات الحدیث ولطائف الأسانید
یہ کتاب حدیث، مصطلحِ حدیث، اسانید ِ حدیث سے متعلق تمام اصطلاحات اور اہم مصادرِ حدیث کے جامع تعارف پر مشتمل ہے۔
(10) المنة الکبری شرح وتخریج السنن الصغری للحافظ البیهقي (ت 458 هـ)
جلدیں: ۷امام بیہقی کی کتاب ’’السنن الصغری‘‘ جو ’’السنن الکبری‘‘ کی تلخیص ہے، ’’المنۃ الکبری‘‘ اسی تلخیص کی شرح وتخریج ہے۔
(11) التمسک بالسنة في العقائد والأحکام
(12) تحفة المتقین في ما صح من الأذکار والرقی والطب عن سید المرسلین ۔اردو میں مطبوع ہے ۔ اب ہم اسے شرح کے ساتھ شائع کررہے ہیں ۔
13۔الجامع الکامل فی الحدیث الصحیح الشامل انیس جلدوں میں مطبوع ہے ۔تفصیل آگے آرہی ہے ۔
(14) الأدب العالي مطبوع ۔ پاکستان میں ہم اس مبارک کتاب کو شرح کے ساتھ شائع کررہے ہیں ۔
*✅. ہندی تصانیف* :
(1) قرآن کی شیتل چھایا
طبع اول: دہلی ۱۹۷۷م یہ کتاب ہندی زبان میں ہے۔
(2) قرآن مجید کی انسائیکلوپیڈیا
الجامع الکامل فی الحدیث الصحیح الشامل کامفصل تعارف
کتاب کے طبع دوم کے ایڈیشن میں درج ذیل خوبیاں موجود ہیں:
1.مصنف نے انتھک محنت وکوشش کے بعد یہ دعوی کیا ہے کہ اس میں تمام صحیح احادیث کو جمع کردیا گیا ہے۔
2. کتاب میں 67 کتب(مرکزی عناوین )، 5605 ابواب (ذیلی عناوین) اور 16546صحیح احادیث ہیں۔19 جلدوں پر مشتمل صفحات کی تعداد 14736ہے ۔جبکہ پہلی طبع 12 جلدوں میں تھی ۔
3.ہر باب کے اخیر میں ضعیف روایات کی نشاندہی نیز ہر حدیث کی محدثانہ انداز میں تحقیق کی گئی ہے
4.اس ایڈیشن میں ترقیم موجود ہے، اور مصنف کے مطابق یہ کتاب کا حتمی وقابل اعتماد ایڈیشن ہے۔
دار السلام نے مجھے اپنے دو عظیم کاموں میں شریک کیا فجزاہ اللہ خیرا
1۔مسند احمد پر کام
اس کي تفصيل يہ ہے 2011کے شروع ميں شیخ خبیب احمد اثری حفظہ اللہ نےراقم ابن بشير الحسينوي کو فون کیا کہ دارالسلام لاہور ميں فلاں تاريخ کو ميٹنگ ہے جس ميں آپ نے بھي شرکت کرني ہے ۔تو راقم نے پوچھا کہ ميٹنگ ميں کيا ہو گا کچھ تفصيل بتا ديں تاکہ کچھ غور و فکر کر کے آؤں انھوں نے کہا کہ مسند احمد پر کام کرنا ہے اس حوالے سے جيد شيوخ تشريف لائيں گے اور آپ نے بھي آنا ہے ۔ مقررہ تاريخ کو راقم دارالسلام لاہور پہنچ گيا ايک ساتھي محترم نديم بھائي مجھے ميٹنگ روم ميں لے گيا کمرے ميں گيا تو وہاں شيخ ارشادالحق اثري ،شيخ حافظ مسعود عالم ۔شيخ حافظ صلاح الدين يوسف ۔شيخ حافظ محمد شريف ،حافظ عبدالعظيم اسد ،شيخ خبيب احمد اثري اور ديگر علمائے کرام حفظہم اللہ تشريف فرما تھے اس ميٹنگ ميں مسند امام احمد پر کام کے حوالے سے گفتگو ہوني تھي اس ميں مختلف مشورے ہوئے اور اس پر کام کي نوعيت جو فائنل ہوئي وہ درج ذيل ہے
1 شيخ شعيب ارناؤط رحمہ اللہ کي ٹیم کی تحقیق و تخريج سے جو نسخہ پچاس جلدوں ميں شائع ہوا ہے اس کو ايک جلد ميں شايع کرنا ہے ۔
2 اس کي تخريج کا خلاصہ لکھنا ہے اور کوئي روايت ضعيف ہے تو اس کا سبب ضعف لکھنا ہے انتہائي اختصار کے ساتھ
3 نشخہ ميمنہ سے تقابل کرنا ہے اور جو فرق ہو اسے حاشيہ ميں لکھنا ہے اور متن کي تصحيح کرني ہے ۔
4 ہر صحيح حديث پر حکم لگانا ہے اس کي صحت کے درجے کے مطابق ۔
5 جو حديث صحيح بخاري اور صحيح مسلم کي ہو يا ان ميں سے کسي ايک کي ہو تو اس کے ساتھ بس صحيح بخاري اور مسلم کا حوالہ لکھ دينا ہے ۔
6 شيخ شعيب ارناوط اور ان کي ٹيم نے شرط علي الشيخين يا علي شرط البخاري ميں صحيح اہمتام نہيں کيا ايک حديث صحيح بخاري اور صحيح مسلم کي ہوتي ہے وہ اس پر بھي صحيح علي شرط الشيخين لکھ ديتے ہيں حالانکہ صحيح علي شرط الشيخين يہ صحيح کا تيسرا درجہ ہے اور وہ حديث حقيقت ميں متفق عليہ صحيح حديث کے پہلے درجے کي ہوتي ہے ۔ علي ھذا القياس ان سے اس طرح ديگر خامياں رہ گئي ہيں وہ بھي دور کرني ہيں اس طرح کچھ ديگر چيزوں پر گفتگو ہوئي اور کام کرنے کي ذمہ داري کچھ ساتھيوں کو سونپي گئي جن ميں شيخ خالد بشير مرجالوي ،شيخ خبيب احمد الاثري ،راقم الحروف وغيرہ حفظہم اللہ اب مسند الامام احمد پر کام مکمل ہو گيا ہو والحمد للہ ااس کا عربی اور انگلش ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں ۔ اللہ رب العمين دارالسلام کے تمام کارناموں کو شرف قبوليت عطا فرمائے آمين
2۔ الجامع الکامل پر کام
جونہی مسند احمد کا کام مکمل ہوا تو مجھے شیخ آصف اقبال حفظہ اللہ نے کہا کہ آپ سے ایک اور کام کروانا ہے ۔ میں نے کہا حکم کریں ۔ توا نھوں نے مجھے الجامع الکامل چند جلدیں مہیا کیں اور کام کی تفصیل سمجھا دی تقریبا الجامع الکامل کی نصف جلدوں پر کام مجھے کرنے کا موقع ملا ۔الجامع الکامل پر کام کے دوران ۳مئی ۲۰۱۱ء کو سب سے پہلے میں نے انٹر نیٹ پر اس
مبارک کتاب کا تعارف کروایا۔اور اب بھی محدث فورم پر دیکھا جا سکتا ہے ۔کچھ ترمیم کے ساتھ طبع دوم کو سامنے رکھتے ہوئے وہی تعارف آپ بھی پڑھیں :
میرے تاثرات
19جلدوں پر مشتمل ہے
اللہ رب العزت کروڑوں رحمتیں نازل کرے ان لوگوں پر جن کا اوڑھنا بچھونا قرآن و حدیث ہے انھیں خوش قسمت لوگوں میں سے ہمارے ممدوح امت مسلمہ کے محسن الاستاذ المحقق المحدث الدکتور عبداللہ الاعظمی المعروف بالضیاء رحمہ اللہ ہیں۔جنھوں نے انیس جلدوں پر مشتمل کتاب (الجامع الکامل )تالیف فرما کر کتب حدیث میں بے مثال اضافہ فرما دیا ۔یہ صرف کہنے کو حدیث پر ایک کتاب ہی نہیں بلکہ اسم با مسمی ہے اوراشمل الکتب بعد کتاب اللہ الجامع الکامل کے درجہ کی حامل ہے ۔کتاب کے نام پر غور فرمائیں تو کتاب کا منھج معلوم ہوجاتا ہے ۔
(الجامع)تمام صحیح احادیث کو جمع کرنے والی ہے ۔ ایسی کتاب تاریخ اسلام میں نہیں ملتی ،منتشر صحیح احادیث ایک جگہ فقہی ترتیب سے صرف الجامع الکامل میں ملیں گی ، اس لحاظ سے یہ واقعۃ الجامع ہے ۔
(الکامل)حدیث کی تمام اقسام کو جمع کرنے میںکامل ہے خواہ وہ حدیث قولی ہو ، فعلی یا تقریری ۔اور وہ صحیح حدیث کسی بھی کتاب میں باسند صحیح ہو وہ آپ کو الجامع الکامل میں ملے گی ۔نیز اس لحاظ سے بھی کامل ہے کہ اس مبارک کتاب میں دین اسلام کے ہر مسئلہ کے متعلق قرآن و حدیث کے تمام دلائل جمع کر دیئے گئے ہیں۔ان شاء اللہ
(فی الحدیث )صرف مرفوع احادیث کا انتخاب کیا گیا ہے اقوال صحابہ و تابعین وغیرہ سے کلی اجتناب کیا گیا ہے۔ تمام دین قرآن و حدیث کی صورت میں ایک جگہ جمع کر دیاگیا ہے ۔والحمد للہ ۔
(الصحیح ) صرف صحیح احادیث کا انتخاب کیا گیا ہے ۔ اتبعوا ما انزل الیکم من ربکم کی عملی تصویر یہ کتاب ہے ۔
(الشامل )مصنف حفظہ اللہ کا دعوی ہے کہ انھوں نے کسی صحیح حدیث کو چھوڑا نہیں ،ہر ہر صحیح حدیث کو اس میں جمع کیا گیا ہے خوہ وہ کہاں بھی ہو ۔والحمد للہ ۔
الجامع الکامل کے امتیازات :
1۔ احادیث کی جامع تخریج و تحقیق کی گئی جو حدیث بھی لائے ہیں محدثین کے اصولوں کی روشنی میں اس کی تخریج و تحقیق ضرور کی گئی ہے اور کوئی شاذ اصول استعمال نہیں کیا گیا اور ہر حدیث پر صحت کا حکم ضرور لگایا گیا ہے ۔
2۔ جابجا فقہی مسائل ،لغوی بحوث، مشکل الحدیث کا بہترین حل کتاب میں ملتا ہے ۔
3۔ ہر مسئلہ میں احادیث صحیحہ کے تحت وارد ہونے والی ضعیف احادیث کی بھی نشان دہی کر دی گئی ،حقیقت میں یہ انداز بیمار اور کمزور عالم دین کو شفا پہنچاتا ہے مخالف کی دلیل کا توڑ کرتا ہے اور غیر ثابت حدیث کی طرف رہنمائی کرتا ہے ۔
4۔ یہ کتاب اس دور میں لکھی گئی جب لوگوں نے حدیث رسول پر محنت کرنا چھوڑ دی تھی ۔عامی تو عامی پوری زندگی پڑھنے پڑھانے والے بھی حدیث کی چند ایک محدود کتب کے مطالعہ سے تجاوز نہیں کرتےہیں ۔اگر کوئی استاذ محترم حدیث پڑھا رہے ہیں احادیث پر وسعت نظر ،تمام کتب حدیث کا دقیق نظر سے مطالعہ ،حدیث کے تمام منتشر الفاظ پر نظر اور فنون حدیث پر کڑی نظر خال خال ملتی ہے ۔
5۔ الجامع الکامل حدیث کے اساتذہ کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی مثل ہے جو ابواب کسی حدیث کی کتاب کے پڑھائے جا رہے ہوں تو وہی ابواب الجامع الکامل سے بھی مطالعہ کیے جائیں تو گویا استاد صاحب نے صرف نصابی کتاب کا ہی مطالعہ نہیں کیا بلکہ اس نے اسی مسئلہ کے متعلق تمام صحیح احادیث کا مطالعہ کر لیا ہے۔ خواہ وہ صحیح بخاری ،مسلم میں ہوں ،یا کتب سنن میں یا مسانید میں یا معاجم میں یا اجزاء میں یا مصنفات یا غریب الحدیث میں یا کتب رجال میں یا دیگر کتب میں ہوں ۔والحمدللہ
6۔ یہ کتاب فن حدیث میں ماہر رجال جنم دے گی اور موجودہ دور میں علمائے کرام میں جو علم حدیث میں کمی نظر آرہی ہے اس کو پورا کرے گی ان شاء اللہ ۔
اللہ رب العزت اس کے جامع کی حفاظت فرمائے ان کی زندگی اور مال میں برکت فرمائے اور ان کی اس کتاب کو ان کے لئے ذریعہ نجات بنائے اور ان کی حدیث پر اس عظیم ترین خدمت کے بدلے روز قیامت حدیث کے خادموں میں ان کا شمار فرماکر جنت الفردوس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ نصیب فرمائے ۔آمین
ہم اصل موضوع کی طرف آتے ہیں :
الجامع لکامل کی مراجعت کے بعد اللہ تعالی نے مجھے زیارت حرمین شریفین کی توفیق عطافرمائی اس دوران شیخ اعظمی صاحب سے مفصل میٹنگ ہوئی ۔۔اس کے بعد بھی شیخ میرے رابطے میں رہے۔۔دوسری بار 2017ء میں حرمین شریفین کی زیارت کے لیے اللہ تعالی نے توفیق دی تو اس بار تین راتیں رات گئے تک میری شیخ اعظمی صاحب کے ساتھ میٹنگ رہیں ۔ان مجالس میں بہت سی باتیں ہوئیں ۔ ان مجالس میں ہمارے فاضل دوست احرار شریف متعلم جامعہ اسلامیہ مدینۃ الرسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی میرے ساتھ ہوتے تھے ۔ بلکہ روزانہ مجھے مسجد نبوی سے شیخ کے گھر تک اپنی گاڑی پر لاتے بھی تھے ۔ فجزاہ اللہ خیرا ۔
ایک رات الجامع الکامل کے طبع دوم کی اشاعت کے متعلق میں نے پوچھا کہ شیخ محترم اب اسے کون شائع کرے گا ؟شیخ نے فرمایا : ابھی تک کنفرم نہیں کیا ۔ میں نے کہا کہ اگر اجازت دیں تو میں اسے شائع کروں ؟ تو فرمانےلگے : اس پر تو خرچہ بہت ہونا ہے کیا آپ کے پاس اتنے پیسے ہیں ؟ میں نے آسمان کی طرف اشار ہ کرکے کہا کہ جس کے رضا کے لیے شائع کرنی ہے اس کے پاس بڑے پیسے ہیں !شیخ اعظمی صاحب میری یہ بات سن کر فرمانے لگے کہ آپ اس کتاب کو شائع کرسکتے ہیں ،کیونکہ آپ کا اللہ تعالی پر توکل بہت مضبوط ہے ۔ تو شیخ نے فورا کہا کہ ان شاء اللہ اس کتاب کا دوسرا ایڈیشن آپ شائع کریں گے ۔ میں نے کہا جی میرے لیے سعادت ہے ۔ شیخ نے فورا اپنے سیکرٹری سےکہا کہ حسینوی صاحب کا موبائل نمبر اور ان کا ای میل میری ڈائری میں لکھ دیں تا کہ انھیں مراجعت کے بعدکتاب میل کی جا سکے ۔۔بندہ ناچیز گاہے بگاہے اپنی میل چیک کرتا رہتا ۔۔پانچ چھ ماہ تک میل نہ آئی ۔۔میرا انتظار مجھے بے چین کرنے لگا ۔۔جیسے اہل مدینہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کا انتظار کرتے تھے ۔۔میرے ذہن میں بار بار وہی خیال آئے کہ آج احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عظیم اور بے مثال مجموعہ میرے گھر پہنچنے والا ہے ۔آخر کار ایک دن میل چیک کی تو اس میں الجامع الکامل طبع دوم کی تمام فائلیں آچکی تھیں ۔۔فورا سجدہ شکر کیا ۔۔اور کچھ دن کمپیوٹر پر کتاب کو بار بار دیکھتا رہا ۔۔۔محدث اعظمی حفظہ اللہ نے اذن طبع بھی اپنے پیڈ پر لکھ کر مجھےمیل کردیا ۔۔اور میں نے اللہ تعالی سے دعا کی کہ اےاللہ مجھ ناچیز کے پاس صرف تیری رحمت ہے اور کچھ بھی نہیں ۔ ناتواں کندھوں پر پہاڑوں سے بھی وزنی بوجھ محسوس ہونے لگا ۔
مخلصین سے مشورہ کیا ۔ نیک لوگوں سے دعا کی گزارش کی ۔ماں جی کے پاس بھی گیا ان سے دعا کروائی تو یقین ہوگیا کہ اللہ تعا لی ضرور یہ مبارک کتاب مجھ سے شائع کروائے گا ۔ان شاء اللہ ۔بعض احباب نے مجھے ڈانٹا کہ اتنا بڑا پروجیکٹ کیوں لیا ؟؟بعض نے کہا یہ کتاب پاکستان کے مکتبوں اور خریداروں کے وجود سے بڑی ہے اسے کون لے گا؟ اس کو شائع نہ کریں ،شیخ سے معذرت کرلیں ۔۔بعض نے کہا : اسے شائع کرنے کا کیا فائدہ ؟ آپ اردو میں بس کتب شائع کریں ۔بعض نے کہا کہ ابن بشیر پھنس گیا ہے اب اسے اپناگھر فروخت کرنا ہو گا تب اسے نجات ملے گی۔۔مختلف احباب نے اپنی سوچ و فکر کے مطابق مشورے دیے ۔
جیسے جیسے کم ہمت احباب نے غلط تجاویز دیں تو میرا عزم بلند ہوتا گیا اور اللہ تعالی پر توکل بھی بہت مضبوط ہوگیا کہ اے اللہ لوگ مجھے باتیں کررہے ہیں کہ لو جی ابن بشیر اب الجامع الکامل شائع کرے گا !!اور اپنی مجالس میں میرا مذاق اڑانے لگے اور علمائے کرام کے سامنے مجھ پر نا رواہ تبصرے کرنے لگے ۔
اللہ تعالی کی رحمت نے جوش مارا اور اچھے ساتھی ملے تو یہ طے ہوا کہ پہلے اڈوانس بکنگ کا اعلان کیا جائے اور بکنگ کے مطابق نسخے شائع کیے جائیں ۔اعلان کرتے ہی کئی احباب نے پیسے جمع کروانے شروع کر دیے اور ہم نے ڈی جی ٹل پریس سے اتنی مقدار میں نسخے بنوانے شروع کردیے ۔محدود نسخے طبع کرکے اڈوانس بکنگ کروانےوالوں کو پہنچائے دل کو تسلی ہوئی کہ اللہ تعالی ضرور مدد فرمائے گا ۔
اس دوران مختلف مخیر حضرات سے بھی رابطہ کیا لیکن کوئی بھی اس پر پیسہ لگانے کیے لیے تیار نہ ہوا ۔تو اللہ تعالی پر توکل اور مضبوط ہوا کہ اللہ کے محبوب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک کتاب پر کوئی بھی پیسے لگانے کے لیے تیار نہیں تومیرا پرور دگار ضرور مدد فرمائے گا ۔ان شاء اللہ ۔اسی دوران ایک بہت بڑے مؤسسۃسے بھی رابطہ کیا انھیں درخواست لکھی کہ اس مبارک کتاب کو شائع کرکے فری تقسیم کرنے کا عزم ہے ۔۔۔قدر اللہ ما شاء فعل ۔۔۔ لیکن جس کا اللہ تعالی پر توکل ہو اور عزم مصمم ہو اللہ تعالی اس کی مدد ضرور فرماتا ہے ۔(ومن یتوکل علی اللہ فھو حسبہ)پر ایمان کامل تھا اور مدد کا انتظار تھا۔
اسی دوران دار ابن بشیر نے مکتبہ بیت السلام لاہور کی شراکت سے اس مبارک کتاب کو شائع کرنے کا عزم کیا ۔
کام شروع کردیا عزم تھا کہ دو ماہ میں کتاب شائع ہوجائے گی ۔۔اسی دوران کرونا کا فتنہ شروع ہوگیا پریس بھی بند کرنے پڑے اور اآخر کا ر جون 2020ء کے آخر میں محترم صہیب رومی صاحب نے مجھے فون کیا کہ الجامع الکامل شائع ہو چکی ہے
۔۔پریس پر تشریف لائیں ۔
الحمدللہ کتاب کا معیار طباعت بیروتی رکھا گیا ۔ علمائے کرام نے بہت زیادہ پسند کی ۔کتاب پوری دنیا میں جا رہی ہے ۔ مجھ ناچیز کو تاثرات موصول ہو رہے ہیں ۔اللہ تعالی ہمارےا س عاجزانہ عمل کو قبول فرمائے اور مؤلف ۔ مکتبہ بیت السلام کے اصحاب کو جنت الفردوس میں جگہ عطافرمائے کہ جنھوں نے اس مبارک کتاب کو شائع کرنے کے لیے خدمت ِحدیث کا حق ادا کردیا ۔اللہ تعالی مکتبہ بیت السلام کے مالکان اور ان کے اہل و عیال کے لیے صدقہ جاریہ بنا ئے ۔آمین
آپ نے میری داستان میں پڑھا کہ اللہ تعالی کس طرح ناممکن کو ممکن بناتا ہے ۔اس لیے ہمیں اللہ تعالی پر یقین کرتے ہوئےعزائم بڑے رکھنے چاہییں۔اللہ تعالی ہر کسی کو اس کے گمان کے مطابق عطا فرماتا ہے۔ بقول شاعر:-
آسانیوں سے پوچھ نہ منزل کا راستہ
اپنے سفر میں راہ کے موتی تلاش کر
ذرے سے کائنات کی تفسیر پوچھ لے
قطرے کی وسعتوں میں سمندر تلاش کر
برصغیر کے محدثین کی دو عظیم شروحات حدیث کی طباعت کی داستان ایمان کو تازہ کرتی ہے ۔تحفۃ الاحوذی جب مکمل لکھی گئی تو محدث مبارکپوری رحمہ اللہ اس کا نسخہ لے کر کلکتہ میں مخیر حضرات کے پاس پہنچے کہ آپ تعاون کریں تاکہ یہ مبارک کتاب شائع کی جائے لیکن انھوں نے انکار کردیا کہ ہم تعاون نہیں کر سکتے پھر اس دیہات میں گئےجہاں کچھ عرصہ تدریس کرتے رہے تو ان غریب لوگوں نے وعدہ کیا کہ ہم اس شرح کو شائع کروانے میں آپ کا ساتھ دیں گے۔انھوں نے مسجد میں گھڑا رکھا اور غریب لوگ اس میں حسب استطاعت پیسے ڈالتے رہے جب بھر گیا تو اسے محدث مبارکپوری رحمہ اللہ کے پاس پہنچا دیا گیا اور کہا گیا کہ آپ کام شروع کریں ہم اور پیسے جمع کرتے ہیں اللہ اکبر ۔۔اسی طرح گھڑے بھر بھر کر پیسے لاتے رہے اور تحفۃ الاحوذی شائع ہوتی رہی ۔
مرعاۃ المفاتیح کے مؤلف رحمہ اللہ کے ساتھ ماہانہ وظیفہ بھیجنے کی ذمہ داری میاں باقر جھوک دادو والے نے لی تھی وہ ہر ماہ کی شروع والی تاریخوں میں مسجد کے سپیکر میں اعلان کرتے تھے لوگ چندہ جمع کرواتے اس سے مرعاۃ کے مؤلف کے ساتھ ماہانہ تعاون کیا جاتا ۔
مخیر حضرات سے گزارش ہے کہ دینی کتب کی نشر و اشاعت کی طرف بھی توجہ دیں ، تاکہ قرآن و حدیث کی نشر واشاعت بہتر اور آسان انداز میں کی جا سکے ۔ اور ان تمام لوگوں سے بھی اپیل ہے جو حوصلہ شکنی کرتے ہیں کہ کام کرنے والوں کی قدر کریں۔ وقت گزرنے کے بعد احساس بے کار ہے۔ اس لیے اپنے رویوں میں مثبت تبدیلی لائیں۔ اس حوالے سے ہمارے رویوں کا ذکر کرتے ہوئے حفیظ جالندھری نے خوب کہا ہے:-
سخن کی قدر دانی زندگانی میں نہیں جاتی
یہاں جب شمع بجھ لیتی ہے تب پروانہ آتا ہے
مؤسسۃ الجامع اکامل للمحدث عبداللہ الاعظمی الخیریۃ کا قیام :-
ناچیز نےالجامع الکامل طبع دوم کی اشاعت کے بعد ایک مستقل ٹرسٹ بنام (مؤسسۃ الجامع اکامل للمحدث عبداللہ الاعظمی الخیریۃ ) قائم کرلیا ہے جس کے تحت الجامع الکامل کی ویب ، ایپ ، پی ڈی ایف ، شاملہ وغیرہ سب کچھ تیار کرنا ہے اور اس پر کام شروع کروا دیے گئے ہیں ۔ نیز جو بھی ہم حدیث اور علوم حدیث کی کتب شائع کررہے ہیں وہ تمام اسی مبارک مؤسسۃ کے تحت شائع کی جائیں گی ۔ ان شاء اللہ
حالات جیسے بھی ہوں میں پر عزم ہوں کیونکہ:-
اس خرابے کی تاریخ کچھ بھی سہی، رات ڈھلنی تو ہے رُت بدلنی تو ہے
خیمہء خاک سے روشنی کی سواری نکلنی تو ہے رُت بدلنی تو ہے
آخر میں دعا ہے کہ اے اللہ میرے عزائم بہت بلند ہیں ، میرا توکل بہت مضبوط ہے ۔اپنی خاص رحمت سے زندگی ، صحت اور علم میں برکت فرمادے ۔ اور ہزاروں کتب شائع کرنے کا جو عزم ہے وہ خزانہ غیب سے خاص مدد فرما کر پورا کر دے۔اور تیرے مبارک دین کے متعلق میرے جو عزائم ہیں وہ پورے فرمااور اسلام کی حالت میں فوت کرنا اور روز قیامت جنت الفردوس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ نصیب فرمانا ۔آمین
میرے تمام اعمال کو میرے لیے ، میرے اساتذہ اکرام ،والدین اور معاونین کےلیے صدقہ جاریہ بنا۔آمین
11.8.2020
0 تبصرے