اصحاب الحدیث نامی کتاب میں الجامع الکامل طبع دار ابن بشیر کے متعلق فاش غلطی


 تاریخ اہل حدیث پر منفرد کاوش 

ہماری محبوب شخصیت مؤرخ العصر فضیلت مآب محمد تنزیل الصدیقی الحسینی حفظہ اللہ کی مبارک کتاب آج موصول ہوئی ۔۔پڑھ کر دل سے دعائیں نکلیں کہ اللہ تعالیٰ موصوف کی زندگی میں برکت فرمائے ۔اس انداز میں یہ پہلی کتاب ہے ۔۔برصغیر میں اہل حدیث کے ہر ہر شعبہ کی خدمات کے تذکرے میں موصوف نے جامعیت کو پیش نظر رکھ کر حق ادا کردیا ہے ۔اللہ تعالی قبول فرمائے ۔آمین


ایک غلط انتساب کی وضاحت کرنا ضروری ہے ۔

موصوف نے ص 289میں الجامع الکامل کے متعلق لکھا ہے کہ یہ مجموعہ 19جلدوں میں دار ابی الطیب گوجرانوالہ کے تعاون سے مکتبہ بیت السلام لاہور سے طبع ہوا ہے۔


یہ بات درست نہیں ہے ۔۔ہر کوئی جانتا ہے کہ مولف رحمہ اللہ کی طرف سے اس مبارک کتاب کے جملہ حقوق تقریرا و تحریرا دار ابن بشیر پاکستان کے نام ہیں ۔اور اس کو دار ابن بشیر نے مکتبہ بیت السلام کی شراکت سے شائع کیا ہے ۔اور کتاب کی ہر ہر جلد پر ہر جگہ دار ابن بشیر اور مکتبہ بیت السلام کا ہی لوگو ہے ۔۔


اور مولف حفظہ اللہ فیس بک پر میرے  فرینڈ بھی ہیں اور پروف پڑھنے والے احباب بھی میرے قریبی ہیں۔۔میرے ان سب محسنین کو میرے ہر ہر پروجیکٹ کا علم ہے ۔۔۔نہ جانے یہ غلط نسبت دار ابی الطیب کی طرف کیوں ہو گئی ہے۔


لجامع الکامل کے ساتھ فقیر ابن بشیر کا تعلق 2010سے ہے۔جب ابھی مخطوط تھی ۔۔طبع دار السلام سے پہلے جس ٹیم نے اس پر کام کی میں بھی ان میں شریک تھا ۔


شاید اس کتاب سے محبت ہی وجہ بنی کہ مؤلف رحمہ اللہ نے طبعہ دوم کی اشاعت کے جملہ حقوق مجھے عنایت فرمائے۔۔۔۔میری الجامع الکامل کے ساتھ داستانیں معروف ہیں۔ ۔۔۔الجامع الکامل کے ساتھ نسبت ہی تو میرے پاس ہے ۔۔وہ بھی ذکر نہ کرنا ظلم ہے ۔۔ابھی تو ناچیز زندہ ہے ۔۔مرنے کے بعد پتا نہیں تاریخ کیا کیا ظلم کرے گی۔

اللہ تعالیٰ ہم سے کے تمام اعمال کو قبول فرمائے۔اور کمیوں کوتاہیوں سے در گزر فرمائے۔آمین

0 تبصرے